دل کی جو آگ تھی کم اس کو بھی ہونے نہ دیا
دل کی جو آگ تھی کم اس کو بھی ہونے نہ دیا ہم تو روتے تھے مگر آپ نے رونے نہ دیا شمع کیوں پردۂ فانوس میں چھپ جاتی ہے اس نے پروانے کو قربان بھی ہونے نہ دیا یاد دلبر میں کبھی اے دل مضطر تو نے ہم کو چپ چاپ کہیں بیٹھ کے رونے نہ دیا آشیاں کا تو کوئی ذکر ہے کیا اے صیاد جمع تنکوں کو کبھی ...