نورجہاں کا مزار
دن کو بھی یہاں شب کی سیاہی کا سماں ہے کہتے ہیں یہ آرام گہہ نورجہاں ہے مدت ہوئی وہ شمع تہ خاک نہاں ہے اٹھتا مگر اب تک سر مرقد سے دھواں ہے جلووں سے عیاں جن کے ہوا طور کا عالم تربت پہ ہے ان کے شب دیجور کا عالم اے حسن جہاں سوز کہاں ہیں وہ شرارے کس باغ کے گل ہو گئے کس عرش کے تارے کیا بن ...