دست خرد سے پردہ کشائی نہ ہو سکی
دست خرد سے پردہ کشائی نہ ہو سکی حسن ازل کی جلوہ نمائی نہ ہو سکی رنگ بہار دے نہ سکے خارزار کو دست جنوں میں آبلہ سائی نہ ہو سکی اے دل تجھے اجازت فریاد ہے مگر رسوائی ہے اگر شنوائی نہ ہو سکی مندر بھی صاف ہم نے کئے مسجدیں بھی پاک مشکل یہ ہے کہ دل کی صفائی نہ ہو سکی فکر معاش و عشق بتاں ...