Tilok Chand Mahroom

تلوک چند محروم

مشہور اردو اسکالر اور شاعر جگن ناتھ آزاد کے والد

Father of famous Urdu scholar and poet Jagannath Azad.

تلوک چند محروم کی غزل

    کشتۂ یاس ہوں امید سے کیا کام مجھے

    کشتۂ یاس ہوں امید سے کیا کام مجھے نہ تڑپ اور نہ تڑپا دل ناکام مجھے باغ عالم میں وہ مانوس گرفتاری ہوں لطف ملتا ہے نشیمن کا تہ دام مجھے ہوں وہ برباد کہ قسمت میں نشیمن نہ قفس چل دیا چھوڑ کے صیاد تہ دام مجھے میں نے دیکھے ہیں بہت خون تمنا کے رنگ ساقیا دے نہ فریب مے گل فام مجھے کس کو ...

    مزید پڑھیے

    گو اس سے اضطراب میں ہے جان زندگی

    گو اس سے اضطراب میں ہے جان زندگی پھر بھی یہ درد عشق ہے شایان زندگی اچھا ہوا کہ موت نے مجھ کو مٹا دیا میں داغ ننگ تھا سر دامان زندگی نغمے سمجھ رہا ہے انہیں نا سخن شناس مجموعہ مرثیوں کا ہے دیوان زندگی آہوئے تشنہ اور فریب سراب دشت انسان اور عیش گریزان زندگی پایا کہیں نہ گوہر ...

    مزید پڑھیے

    پہلو میں دل ہے درد کی دنیا کہیں جسے

    پہلو میں دل ہے درد کی دنیا کہیں جسے پر اس قدر اجاڑ کہ صحرا کہیں جسے وہ رعب حسن تھا کہ بن آئی نہ ہم سے بات یوں حال دل کہا کہ نہ کہنا کہیں جسے آنکھوں سے دیکھنے کو تو اب بھی ہیں دیکھتے تھی اور چیز ذوق تماشا کہیں جسے مانند ماہ اس کا فلک پر دماغ ہو جھوٹوں بھی تاب حسن میں تم سا کہیں ...

    مزید پڑھیے

    اوج مقام دوست پہ اپنا گزر کہاں

    اوج مقام دوست پہ اپنا گزر کہاں شایان‌‌ سدرہ طائر بے بال و پر کہاں تو ہے خیال میں تو ہے آرائش خیال تو ہی نہ ہو نظر میں تو ذوق نظر کہاں دیکھو جسے وہ مست مئے کبر و ناز ہے دنیا بہت خراب ہے جائیں مگر کہاں ہے ابتدائے شام سے ظلمات کا سفر ہوتی ہے دیکھیے شب غم کی سحر کہاں تقدیر میں ہے ...

    مزید پڑھیے

    مانگتے ہی رہ گئے بیکس دعا برسات کی

    مانگتے ہی رہ گئے بیکس دعا برسات کی آسماں تو نے نہ دکھلائی گھٹا برسات کی خشک گزرا اب کے ساون بھی بہت حیراں ہوں میں ہو گئی تبدیل یا رب فصل کیا برسات کی آسماں پر ایک بھی بدلی نظر آتی نہیں ہے نظر بدلی ہوئی واحسرتا برسات کی مانگتا ہوں میں دعائے ابر رو رو کر ابھی آرزو تجھ کو اگر ہے ...

    مزید پڑھیے

    باعث انبساط ہو آمد نو بہار کیا

    باعث انبساط ہو آمد نو بہار کیا رنگ چمن دکھائے گا سینۂ داغدار کیا گنبد گرد باد ہے سر بہ فلک ہر اک طرف دشت جنوں میں رہ گئی قیس کی یادگار کیا تلخ ہے زیست کیجئے کس لئے تلخ تر اسے خرمیٔ گزشتہ کو روئیے بار بار کیا شام وصال سے ہو کیا محو فریب آرزو یاد نہیں رہی ہمیں صبح وداع یار ...

    مزید پڑھیے

    اسیر حلقۂ گیسوئے خوباں ہو نہیں سکتا

    اسیر حلقۂ گیسوئے خوباں ہو نہیں سکتا وہ دل تو جس کو تسکیں دے پریشاں ہو نہیں سکتا تری قدرت سے ہوتا ہے تری حکمت سے ہوتا ہے کوئی پتھر کہیں لعل بدخشاں ہو نہیں سکتا محبت ہو کہ نفرت ہو یہ دل کے کھیل ہیں سارے نہ چاہے دل تو کوئی دشمن جاں ہو نہیں سکتا چھپا لیتے ہیں با دل مہر و مہ کو اپنے ...

    مزید پڑھیے

    وہی ارمان جیسے جی جو مشکل سے نکلتے ہیں

    وہی ارمان جیسے جی جو مشکل سے نکلتے ہیں بہ شکل اشک و فریاد و فغاں دل سے نکلتے ہیں کسی میں حوصلہ ہوتا ہے طوفانوں سے لڑنے کا سفینے یوں تو سب دامان ساحل سے نکلتے ہیں ہمارے ہم سفر ہم سے مکدر ہیں بس اتنے پر کہ ہم بچ کر غبار راہ منزل سے نکلتے ہیں غضب ہے اے زمیں تو ان حسینوں کو نگل ...

    مزید پڑھیے

    خدا سے وقت دعا ہم سوال کر بیٹھے

    خدا سے وقت دعا ہم سوال کر بیٹھے وہ بت بھی دل کو ذرا اب سنبھال کر بیٹھے کیا ہے آنکھ کی گردش سے پیس کر سرمہ وہ بے چلے ہی مجھے پائمال کر بیٹھے تمام عمر پریشاں رکھا دم آخر بلا سے میری پریشاں وہ بال کر بیٹھے چلے ہیں طور کو موسیٰ مگر ہمیں مطلب کہ ہم بتوں ہی میں یہ دیکھ بھال کر ...

    مزید پڑھیے

    بدنام ہوں پر عاشق بدنام تمہارا

    بدنام ہوں پر عاشق بدنام تمہارا ناکام ہوں پر طالب ناکام تمہارا میں اس کو نہ بیچوں عوض ملک سلیماں ہے ثبت سر خاتم دل نام تمہارا یاں ساغر دل خون تمنا سے بھرا ہے پر بادۂ گلگوں سے وہاں جام تمہارا محرومیٔ قسمت ہے مری خاص وگرنہ مشہور جہاں ہے کرم عام تمہارا جچتے نہیں نظروں میں مہ و ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4