مایوسی میں اللہ کا ساتھ ہونے پر پختہ یقین:سیرت طیبہ سے شان دار مثال کیا ہے؟
’’سراقہ ! اس وقت تمہارا کیا حال ہوگا جب تم کسریٰ (ایران کے بادشاہ) کے کنگن پہنو گے۔‘‘
جنت کے پھول
جنت کے پھول
’’سراقہ ! اس وقت تمہارا کیا حال ہوگا جب تم کسریٰ (ایران کے بادشاہ) کے کنگن پہنو گے۔‘‘
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک یتیم لڑکا جس کے بدن پر کپڑے تک نہ تھے روتا ہوا آپ ﷺ کے پاس آیا اور کہا کہ میرے باپ نے مرتے وقت مجھے ابو جہل کے سپرد کیا تھا لیکن اس نے میرے باپ کے چھوڑے ہوئے سارے مال پر قبضہ جما لیا ہے اورمجھے اس میں سے کچھ بھی دینے سے انکار کردیا ہے۔میں قریش کے دوسرے سرداروں کے پاس فریاد لے کر گیا لیکن انہوں نے میری کوئی مدد نہیں کی اور مجھے آپﷺ کے پاس بھیج دیاہے۔
رسول پاک ﷺ نے یہ ساری باتیں حضرت خبابؓ کو یہ سمجھانے کے لئےارشاد فرمائیں کہ پہلے زمانےمیں بھی مسلمانوں پر بہت ظلم ہوچکے ہیں لیکن انہوں نے کسی حال میں بھی ہمت نہ ہاری۔جان دے دی لیکن اپنے دین کو نہ چھوڑا اس لئے تم بھی حوصلے کے ساتھ ہر قسم کی سختیوں اور ظلم کا مقابلہ کرو اور کسی حالت میں بھی ہمت نہ ہارو۔
آپ ﷺ نے فرمایا: ’’جس طرح یہ سورج آپ لوگوں سے اپنے شعلے نہیں روک سکتا اسی طرح میں بھی اپنا کام نہیں چھوڑ سکتا۔‘‘
عتبہ نے کہا: خدا کی قسم میں نے ایسا کلام اس سے پہلے کبھی نہ سنا تھا،یہ شعر ہے نہ جادواور نہ کسی نجومی کی بات
صبح ہوئی تو یکایک انہوں نے دیکھا کہ کعبہ میں سب سے پہلے آنے والے ہمارے رسول پاک ﷺ تھے۔آپ ﷺ کو دیکھ کر لوگ دورہی سے چلانے لگے۔ ’’یہ تو امین آرہا ہےہم اس کے فیصلے پر راضی ہیں۔یہ تو محمد ﷺ ہیں۔‘‘