T N Raaz

ٹی این راز

مزاحیہ اور طنزیہ شاعر،غالب کی زمینوں میں اپنی ہزل گوئی کے لیے مشہور،ڈپٹی سکریٹری (ریٹائرڈ) محکمہ قانون حکومت ہریانہ

Prominent Poet, known for his humorous & satirical poems based on Ghalib’s ‘Zameen’

ٹی این راز کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    اپنے نائی کا ہنر یاد آیا

    اپنے نائی کا ہنر یاد آیا ہم نے منڈوایا تھا سر یاد آیا ریل میں لے رہی تھی خراٹے اس کے ہم راہ سفر یاد آیا جس کو کھا کے ہوئے تھے ہم بیمار وہ ہی بھیجا وہ جگر یاد آیا رات کنیا گلے لگائی تھی صبح دارو کا اثر یاد آیا پریم کے وقت غصہ بیوی کا بھولنا چاہا مگر یاد آیا جب فسادوں کی کوئی آئی ...

    مزید پڑھیے

    رات کا سناٹا ہو اور رازداں کوئی نہ ہو

    رات کا سناٹا ہو اور رازداں کوئی نہ ہو بیویاں تنہا ہی گھومیں اور میاں کوئی نہ ہو مملکت کو فکر تعمیر مکاں کوئی نہ ہو ہوں پڑے فٹ پاتھ پہ سب آشیاں کوئی نہ ہو ہے یہی جی میں کہ ہم سب خانہ جنگی میں مریں ملک پہ مٹنے کی خاطر خانداں کوئی نہ ہو آپا دھاپی کی فضا ہو جو بھی چاہے لوٹ لے راہبر ...

    مزید پڑھیے

    خنجر نے ہی چھوڑا تھا نہ مرنے میں گماں اور

    خنجر نے ہی چھوڑا تھا نہ مرنے میں گماں اور کیوں لائے مرے قتل کو وہ تیر و کماں اور کم ظرف کبھی جوش محبت میں لبوں پر کرتے ہیں حماقت تو ابھرتا ہے نشاں اور بے خوف و خطر آ کے جہاں سوتے ہوں ڈنگر کیا میرے مکاں سا ہے کوئی خستہ مکاں اور ڈاکٹر نے کہا منہ میں مرے آلا لگا کر آں آں سے میاں ...

    مزید پڑھیے

4 مزاحیہ (Mazahiya)

    یہ نہ ہو کہ منہ ہی لٹکا چاہئے

    یہ نہ ہو کہ منہ ہی لٹکا چاہئے شعر کہہ کر خود بھی ہنسنا چاہئے ہو حکومت غنڈے اپنے ساتھ ہوں کیوں نہ پھر غیروں کو سمجھا چاہئے کال بیل جو بجتے ہی دیدار ہو در سے کتا دور ان کا چاہئے کیسے جاؤں دل بدل کر اس طرف ''کچھ ادھر کا بھی اشارہ چاہئے'' راس آتا ہی نہیں ہم کو سکوں شانتی کو بھنگ کرنا ...

    مزید پڑھیے

    کس نے کہا ہے یہ کہ خدا سے دعا نہ مانگ

    کس نے کہا ہے یہ کہ خدا سے دعا نہ مانگ لیکن بھلائی یار کی اپنا برا نہ مانگ جو جیب کاٹنی ہو تو اپنا بلیڈ رکھ نائی سے اس کے کام کا تو استرا نہ مانگ جس نے دیا ہے زہر تجھے کھیل کھیل میں ایسے ستم ظریف سے تو پھر دوا نہ مانگ نیتا ہے دل کا چاہے تو دل سے نکال دے لیکن ہمارے گھپلوں کی فرد سزا ...

    مزید پڑھیے

    اب چل پڑا ہوں آخری اپنے سفر کو میں

    اب چل پڑا ہوں آخری اپنے سفر کو میں اچھا ہے سیدھا کر لوں جو اپنی کمر کو میں ہیں تعزیت کو اپنی یہ دونوں اڑے ہوئے ''حیراں ہوں دل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو میں'' جب سے بڑھا ہے شہر میں موتوں کا سلسلہ ہم راہ اپنے رکھتا ہوں اک نوحہ گر کو میں مجھ کو ملے گا بیمے کا پیسہ نہ ایک بھی ''یہ جانتا تو ...

    مزید پڑھیے

    نذر احمد فرازؔ

    پھر رسم زمانے کی نبھانے کے لئے آ مل کر کے گلے عید منانے کے لئے آ سر تال نئے پھر سے ملانے کے لئے آ ڈھولک پہ ذرا تھاپ لگانے کے لئے آ جو زخم جدائی کے دیئے ان پہ مری جاں سستا سا ہی مرہم تو لگانے کے لئے آ پلوں نے ترے ناک میں دم میری کیا ہے بوتل کا سہی دودھ پلانے کے لئے آ بن تیرے کہاں ...

    مزید پڑھیے