Syeda Kauzar Munawar Sharqpuri

سیدہ کوثر منور شرقپوری

سیدہ کوثر منور شرقپوری کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    ہم نے دیکھا ہے بھرے شہر میں سایا اپنا

    ہم نے دیکھا ہے بھرے شہر میں سایا اپنا ایک سورج ہے پس پشت پرایا اپنا غم کدہ اشک مسلسل سے نہال شب ہے زخم تازہ کو در یار بنایا اپنا چاند سے پار کوئی رات بسیرا ڈالے ہم سے پوچھے ہے کوئی خون بہایا اپنا اب تو ہر شکل یہاں زیب نمائش ٹھہری ہم نے تمثیل نگر ایسا بسایا اپنا دختر مشرق و مغرب ...

    مزید پڑھیے

    حسرت دل کو مار کر دیکھا

    حسرت دل کو مار کر دیکھا بوجھ سارا اتار کر دیکھا وقت ممکن کہاں گزارے تو جیسے میں نے گزار کر دیکھا کوئی میری مدد کو آیا نہیں میں نے سب کو پکار کر دیکھا داغ چہرے پہ رقص کرتے رہے آئنے کو سنوار کر دیکھا وصل تعبیر ہو نہیں سکتا ہجر کا خواب مار کر دیکھا تیری خاطر نہیں جو کرنا ...

    مزید پڑھیے

    وہ دشمن ہو گیا اچھا ہوا ہے

    وہ دشمن ہو گیا اچھا ہوا ہے یہ لمحہ دل پہ اب لکھا ہوا ہے مگر سچ ہے کہ وہ بہکا ہوا ہے مگر اے دل وہ کیوں بہکا ہوا ہے بلائیں لے رہے تھے لوگ سارے مگر بچہ ہے پھر سہما ہوا ہے برا لگتا نہیں اب کوئی کچھ بھی کہ ہم نے سب ہی کچھ دیکھا ہوا ہے کھڑی ہوں دھوپ میں سورج سنبھالے مرا سایہ بڑا پھیلا ...

    مزید پڑھیے

    کوئی قصہ نیا سنا کر دیکھ

    کوئی قصہ نیا سنا کر دیکھ حرف سے حرف کو ملا کر دیکھ جو بھی چادر بچھا کے بیٹھا ہے اس سے نظریں سبھی ملا کر دیکھ ناگہانی سی اک آفت ہے اس کے باطن کو کچھ گھما کر دیکھ حیلہ گر ہے کسی ندامت میں اس کو رستہ کوئی دکھا کر دیکھ خود پہ ظاہر نہیں ہے جو اک شخص اس کو مصحف کوئی پڑھا کر دیکھ کوئی ...

    مزید پڑھیے

    مرا ماضی مری نفی ہی تو ہے

    مرا ماضی مری نفی ہی تو ہے ہر قدم پر کوئی کمی ہی تو ہے علم کو روشنی سے کیا مطلب یہ اندھیروں سے دل لگی ہی تو ہے ماسوا تھا نہ ماورا کوئی کوئی طاقت کہیں چھپی ہی تو ہے دل نشیں بات اس کی لو سی تھی شمع امشب وہی جلی ہی تو ہے بات کہنے میں کچھ نہیں کوثرؔ خشک نظروں میں کچھ نمی ہی تو ہے

    مزید پڑھیے

تمام