Syeda Akhtar

سیدہ اختر

  • 1981

سیدہ اختر کی غزل

    حق سے ہوا تھا کبھی سینۂ عالم گداز

    حق سے ہوا تھا کبھی سینۂ عالم گداز مجھ کو سنا دیجئے پھر وہ نوا ہائے راز ذوق طلب ہے تو پھر سود و زیاں سے گزر راہ وفا میں نہ کر فکر نشیب و فراز آ ہی گئی تھی آج نیند سنگ در یار پر بے خودیٔ آرزو عمر ہو تیری دراز پھر دل بیتاب کو چاہئے سوز و گداز مطرب آتش نفس چھیڑ چھیڑ اور اپنا راز کہہ ...

    مزید پڑھیے

    عالم رنگ و نغمہ میں کیف بہت سہی مگر

    عالم رنگ و نغمہ میں کیف بہت سہی مگر بے خود سیر کائنات اپنی طرف بھی اک نظر ان کی بھی آنکھ ہو گئی جوش الم سے آج تر میں نے اٹھائی کیوں نگاہ عالم درد میں ادھر یوں نہ پہنچ سکے گا تو ان کی حریم ناز میں عشق کی تیغ تیز سے عقل سے پہلے جنگ کر شکل حسیں دکھائے جا پردۂ درمیاں اٹھا شوق مرا ہے ...

    مزید پڑھیے