Syed Zamin Abbas Kazmi

سید ضامن عباس کاظمی

سید ضامن عباس کاظمی کی نظم

    چائے کیسی لگی

    نہیں میں تو بس کہہ رہی تھی کہ وہ خیر چھوڑیں اسے کچھ کہو بھی سہی اک سہیلی یہ کہتی ہے آپ اس سے بھی خیر کچھ بھی نہیں چائے کیسی لگی

    مزید پڑھیے

    گماں

    بس ایک چھوٹی سی بحث پر ہی چلے گئے ہو کنارہ کر کے بہت سے دعوے کیے تھے تم نے میں پہلے دن سے ہی جانتا تھا تمام دعوے ہیں وقتی جذبوں کے زیر سایہ کبھی کہا تو نہیں یہ لیکن میں جانتا تھا تمہیں محبت نہیں ہے مجھ سے فقط گماں ہے میں مانتا ہوں کہ پیار آتا تھا مجھ پہ تم کو سو پیار آنے کو پیار ہونا ...

    مزید پڑھیے

    دائرے

    میں اپنی سوچوں کے دائروں میں تلاشتا ہوں اسی بشر کو جو دائروں کا مکیں نہیں ہے جسے ہے پابندیوں سے نفرت جو بندشوں کا امیں نہیں ہے جو سامنے ہے مگر نہیں ہے میں اپنی سوچوں کے زاویوں کو بدلنا چاہوں تو کیسے بدلوں کہ دائرے تو ہیں تین سو ساٹھ ڈگریوں کی فصیل ایسی نہیں ہے راہ فرار جس میں میں ...

    مزید پڑھیے