چائے کیسی لگی
نہیں میں تو بس کہہ رہی تھی کہ وہ خیر چھوڑیں اسے کچھ کہو بھی سہی اک سہیلی یہ کہتی ہے آپ اس سے بھی خیر کچھ بھی نہیں چائے کیسی لگی
نہیں میں تو بس کہہ رہی تھی کہ وہ خیر چھوڑیں اسے کچھ کہو بھی سہی اک سہیلی یہ کہتی ہے آپ اس سے بھی خیر کچھ بھی نہیں چائے کیسی لگی
بس ایک چھوٹی سی بحث پر ہی چلے گئے ہو کنارہ کر کے بہت سے دعوے کیے تھے تم نے میں پہلے دن سے ہی جانتا تھا تمام دعوے ہیں وقتی جذبوں کے زیر سایہ کبھی کہا تو نہیں یہ لیکن میں جانتا تھا تمہیں محبت نہیں ہے مجھ سے فقط گماں ہے میں مانتا ہوں کہ پیار آتا تھا مجھ پہ تم کو سو پیار آنے کو پیار ہونا ...
میں اپنی سوچوں کے دائروں میں تلاشتا ہوں اسی بشر کو جو دائروں کا مکیں نہیں ہے جسے ہے پابندیوں سے نفرت جو بندشوں کا امیں نہیں ہے جو سامنے ہے مگر نہیں ہے میں اپنی سوچوں کے زاویوں کو بدلنا چاہوں تو کیسے بدلوں کہ دائرے تو ہیں تین سو ساٹھ ڈگریوں کی فصیل ایسی نہیں ہے راہ فرار جس میں میں ...