Syed Zamin Abbas Kazmi

سید ضامن عباس کاظمی

سید ضامن عباس کاظمی کی غزل

    چل آ کہ دہر سے کذب و ریا کشید کریں

    چل آ کہ دہر سے کذب و ریا کشید کریں کسی کے جرم سے اپنی سزا کشید کریں چل آ کہ ہم بھی چلیں پار اس عدم کے کہیں خلا کو خام بنائیں ہوا کشید کریں ہم ایسے خانہ بدوشوں کی کیا حدیں ہوں گی جو وقت ذہن میں رکھ کر جگہ کشید کریں چل اپنے چھوٹے سے غم کو بڑھاوا دیتے رہیں پھر اس کے پہلو سے کرب و بلا ...

    مزید پڑھیے

    جانے کب تک قطار میں رہیں گے

    جانے کب تک قطار میں رہیں گے ہم ترے انتظار میں رہیں گے تم اسی باغ میں رہو گے سدا ہم اسی خار زار میں رہیں گے ہم بچھڑنے کے بعد بھی شاید آپ کے اختیار میں رہیں گے کتنے منظر دکھائی دیں گے ہمیں اور کتنے غبار میں رہیں گے حال تفصیل سے بتاتے ہوئے کوشش اختصار میں رہیں گے شعر ستر ہزار کہہ ...

    مزید پڑھیے

    یہ سوگ ختم کیا جائے یا کیا جائے

    یہ سوگ ختم کیا جائے یا کیا جائے تمہارے ہجر کو گنگا بہا دیا جائے ہیں کامیابی پہ حاسد شکست پر برہم بتاؤ ایسے مزاجوں کا کیا کیا جائے نہ جانے کتنے مصائب سے جان بخشی ہو کسی کو وقت سے پہلے ہی رو لیا جائے یہ سرد شام جو کہرے میں لپٹی جاتی ہے تو کیا خیال ہے نصرتؔ لگا دیا جائے

    مزید پڑھیے

    سہو بے چارگی کا دکھ

    سہو بے چارگی کا دکھ اٹھاؤ بندگی کا دکھ سبھی کو دکھ ہے غربت کا مجھے آسودگی کا دکھ تجھے میری ضرورت تھی سو اب کیا بے رخی کا دکھ کسی کی اک غلط فہمی کسی کی زندگی کا دکھ تمہارے بولنے کا ڈر تمہارے خامشی کا دکھ

    مزید پڑھیے

    تری تلاش کی میٹھی کسک سے لطف لیا

    تری تلاش کی میٹھی کسک سے لطف لیا یقین توڑنے والے نے شک سے لطف لیا سو ماند پڑتے ہوئے حسن کو کیا تسلیم کہ آفتاب کی دھندلی چمک سے لطف لیا ترے نفس کی حرارت ہوئی نظر انداز ترے لباس کی بھینی مہک سے لطف لیا تمام عمر ترے در پہ ہی پڑے رہے ہیں تمام عمر ترے ہی نمک سے لطف لیا وہ انتظار تھا ...

    مزید پڑھیے

    دشمن اپنا بھی نہیں کوئی فسادی بھی نہیں

    دشمن اپنا بھی نہیں کوئی فسادی بھی نہیں بات ادھر کی میں ادھر کرنے کا عادی بھی نہیں تجھ کو دیکھا گیا اور دیر تلک پرکھا گیا ہجر کا فیصلہ کچھ غیر ارادی بھی نہیں مرگ احساس پہ اس درجہ خموشی دنیا کوئی اعلان نہیں کوئی منادی بھی نہیں میں اسے ذہن میں ہر وقت لیے پھرتا رہا جس نے پہلو میں ...

    مزید پڑھیے

    ذرا مزہ نہیں آیا کلام کر کے مجھے

    ذرا مزہ نہیں آیا کلام کر کے مجھے کسی نے روک لیا تھا سلام کر کے مجھے میں اس پہ خوش ہوں مرا دوست ہے مرا افسر وہ مجھ سے چار گنا خوش غلام کر کے مجھے سفر بھی اب کے گراں ہے بہت طبیعت پر سکوں بھی پل کو نہیں ہے قیام کر کے مجھے وہ مجھ سے پوچھ رہا تھا وفا کے بارے میں کوئی صلہ بھی ملے گا یہ ...

    مزید پڑھیے

    تجھ کو بے چینیوں کا پاس نہیں

    تجھ کو بے چینیوں کا پاس نہیں تجھ سے ویسے بھی کوئی آس نہیں تیری باتوں سے ایسا لگتا ہے جیسے عزت تجھے بھی راس نہیں بے سبب مسکرائے جاتے ہو پھر بھی کہتے ہو میں اداس نہیں تجھ کو مروائیں گی تری آنکھیں میرا دعویٰ ہے یہ قیاس نہیں میں جو کہتا ہوں مجھ سے دور رہو یہ نصیحت ہے التماس نہیں

    مزید پڑھیے

    سہہ چکا تیرگی نہ واپس آ

    سہہ چکا تیرگی نہ واپس آ کٹ گئی زندگی نہ واپس آ اب مجھے صبر آ گیا ہے دوست اب تو چاہے کبھی نہ واپس آ سوچتا ہوگا وہ بھی اپنی جگہ کرتا رہ شاعری نہ واپس آ مل رہا ہے تو پورے قد سے مل اس طرح سرسری نہ واپس آ کام پر دھیان دے رہا ہوں میں مہربانی تری نہ واپس آ اپنی مرضی سے آ گیا ورنہ کہہ ...

    مزید پڑھیے

    تیرا ہونا نہیں کھلا مجھ پر

    تیرا ہونا نہیں کھلا مجھ پر لعنتیں بھیج اے خدا مجھ پر کوئی بھی ٹھیک سے بتاتا نہیں کیسا گزرا ہے سانحہ مجھ پر باغ ویرانہ ہونے لگتا ہے رنگ کھلتے ہیں اس طرح مجھ پر ان نگاہوں نے سرسری دیکھا اور اک سحر چھا گیا مجھ پر ایک لمحے نے میرے اپنوں کو ہنستے ہنستے رلا دیا مجھ پر فحش بکتا ہوں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2