Syed Zamin Abbas Kazmi

سید ضامن عباس کاظمی

سید ضامن عباس کاظمی کے تمام مواد

12 غزل (Ghazal)

    چل آ کہ دہر سے کذب و ریا کشید کریں

    چل آ کہ دہر سے کذب و ریا کشید کریں کسی کے جرم سے اپنی سزا کشید کریں چل آ کہ ہم بھی چلیں پار اس عدم کے کہیں خلا کو خام بنائیں ہوا کشید کریں ہم ایسے خانہ بدوشوں کی کیا حدیں ہوں گی جو وقت ذہن میں رکھ کر جگہ کشید کریں چل اپنے چھوٹے سے غم کو بڑھاوا دیتے رہیں پھر اس کے پہلو سے کرب و بلا ...

    مزید پڑھیے

    جانے کب تک قطار میں رہیں گے

    جانے کب تک قطار میں رہیں گے ہم ترے انتظار میں رہیں گے تم اسی باغ میں رہو گے سدا ہم اسی خار زار میں رہیں گے ہم بچھڑنے کے بعد بھی شاید آپ کے اختیار میں رہیں گے کتنے منظر دکھائی دیں گے ہمیں اور کتنے غبار میں رہیں گے حال تفصیل سے بتاتے ہوئے کوشش اختصار میں رہیں گے شعر ستر ہزار کہہ ...

    مزید پڑھیے

    یہ سوگ ختم کیا جائے یا کیا جائے

    یہ سوگ ختم کیا جائے یا کیا جائے تمہارے ہجر کو گنگا بہا دیا جائے ہیں کامیابی پہ حاسد شکست پر برہم بتاؤ ایسے مزاجوں کا کیا کیا جائے نہ جانے کتنے مصائب سے جان بخشی ہو کسی کو وقت سے پہلے ہی رو لیا جائے یہ سرد شام جو کہرے میں لپٹی جاتی ہے تو کیا خیال ہے نصرتؔ لگا دیا جائے

    مزید پڑھیے

    سہو بے چارگی کا دکھ

    سہو بے چارگی کا دکھ اٹھاؤ بندگی کا دکھ سبھی کو دکھ ہے غربت کا مجھے آسودگی کا دکھ تجھے میری ضرورت تھی سو اب کیا بے رخی کا دکھ کسی کی اک غلط فہمی کسی کی زندگی کا دکھ تمہارے بولنے کا ڈر تمہارے خامشی کا دکھ

    مزید پڑھیے

    تری تلاش کی میٹھی کسک سے لطف لیا

    تری تلاش کی میٹھی کسک سے لطف لیا یقین توڑنے والے نے شک سے لطف لیا سو ماند پڑتے ہوئے حسن کو کیا تسلیم کہ آفتاب کی دھندلی چمک سے لطف لیا ترے نفس کی حرارت ہوئی نظر انداز ترے لباس کی بھینی مہک سے لطف لیا تمام عمر ترے در پہ ہی پڑے رہے ہیں تمام عمر ترے ہی نمک سے لطف لیا وہ انتظار تھا ...

    مزید پڑھیے

تمام

3 نظم (Nazm)

    چائے کیسی لگی

    نہیں میں تو بس کہہ رہی تھی کہ وہ خیر چھوڑیں اسے کچھ کہو بھی سہی اک سہیلی یہ کہتی ہے آپ اس سے بھی خیر کچھ بھی نہیں چائے کیسی لگی

    مزید پڑھیے

    گماں

    بس ایک چھوٹی سی بحث پر ہی چلے گئے ہو کنارہ کر کے بہت سے دعوے کیے تھے تم نے میں پہلے دن سے ہی جانتا تھا تمام دعوے ہیں وقتی جذبوں کے زیر سایہ کبھی کہا تو نہیں یہ لیکن میں جانتا تھا تمہیں محبت نہیں ہے مجھ سے فقط گماں ہے میں مانتا ہوں کہ پیار آتا تھا مجھ پہ تم کو سو پیار آنے کو پیار ہونا ...

    مزید پڑھیے

    دائرے

    میں اپنی سوچوں کے دائروں میں تلاشتا ہوں اسی بشر کو جو دائروں کا مکیں نہیں ہے جسے ہے پابندیوں سے نفرت جو بندشوں کا امیں نہیں ہے جو سامنے ہے مگر نہیں ہے میں اپنی سوچوں کے زاویوں کو بدلنا چاہوں تو کیسے بدلوں کہ دائرے تو ہیں تین سو ساٹھ ڈگریوں کی فصیل ایسی نہیں ہے راہ فرار جس میں میں ...

    مزید پڑھیے