Syed Zameer Jafri

سید ضمیر جعفری

مشہور اور مقبول مزاح نگار

Pakistani poet famous for humorous poetry. Also wrote humorous columns in the newspapers and periodicals.

سید ضمیر جعفری کے تمام مواد

15 غزل (Ghazal)

    ہم اگر دشت جنوں میں نہ غزل خواں ہوتے

    ہم اگر دشت جنوں میں نہ غزل خواں ہوتے شہر ہوتے بھی تو آواز کے زنداں ہوتے زندگی تیرے تقاضے اگر آساں ہوتے کتنے آباد جزیرے ہیں کہ ویراں ہوتے تو نے دیکھا ہی نہیں پیار سے ذروں کی طرف آنکھ ہوتی تو ستارے بھی نمایاں ہوتے آرزوؤں سے جو پیمان وفا ہم رکھتے سانحے زخم بھی ہوتے تو گلستاں ...

    مزید پڑھیے

    طوفاں نہیں گزرے کہ بیاباں نہیں گزرے

    طوفاں نہیں گزرے کہ بیاباں نہیں گزرے ہم مرحلۂ زیست سے آساں نہیں گزرے کچھ ایسے مقامات بھی تھے راہ وفا میں محسوس یہ ہوتا تھا کہ انساں نہیں گزرے عرصہ ہوا وہ زلف پریشاں نہیں دیکھی مدت ہوئی نظروں سے گلستاں نہیں گزرے ہر حادثہ نو سے الجھتے گئے ہر گام ہم رہ گزر‌ شوق سے گزراں نہیں ...

    مزید پڑھیے

    کپڑے اپنے گھر کے ہیں

    کپڑے اپنے گھر کے ہیں دھبے دنیا بھر کے ہیں باہر کوئی چیز نہیں سارے ڈر اندر کے ہیں کیسے کیسے دکھ دیکھے کیا کیا عیب ہنر کے ہیں مسجد تو بنوا لی تھی پتھر سب مندر کے ہیں دیکھیں کیسا دن نکلے بادل تو کچھ سرکے ہیں منزل پا لینے کے بعد جھگڑے راہگزر کے ہیں شہروں میں اب لوگ کہاں سب بابو ...

    مزید پڑھیے

    یوں قتل عام نوع بشر کر دیا گیا

    یوں قتل عام نوع بشر کر دیا گیا راسخ طبیعتوں ہی میں ڈر کر دیا گیا تاریخ سرخ رو ہے انہیں حادثات سے جن حادثوں سے قطع نظر کر دیا گیا اس ڈر سے جاگ اٹھے نہ کہیں راستے کی چاپ کچھ قافلوں کو شہر بدر کر دیا گیا سر دوش پر رہا نہ رہا لیکن آخرش یہ معرکۂ سخت بھی سر کر دیا گیا مقصود تو تھا حسن ...

    مزید پڑھیے

    اپنے ظرف اپنی طلب اپنی نظر کی بات ہے

    اپنے ظرف اپنی طلب اپنی نظر کی بات ہے رات ہے لیکن مرے لب پر سحر کی بات ہے آشیاں کے ساتھ پوری زندگی بدلی گئی کم نظر سمجھے کہ مشت بال و پر کی بات ہے تا ابد کتنے اندھیرے تھے کہ روشن ہو گئے شمع کا جلنا بظاہر رات بھر کی بات ہے زندگی صدیوں کا حاصل زندگی صدیوں کا روپ زندگی جو چشمک برق و ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 قصہ (Latiife)

25 مزاحیہ (Mazahiya)

    صاحب کی بپتا

    خانساماں ہے مصر ہر شب چکن بنوایئے حاضری پر ''حاضر و غائب ٹماٹر'' کھائیے جیب کہتی ہے چھری کانٹے فقط کھڑکائیے لنچ پہ شلجم ڈنر میں توریاں فرمائیے مطبخوں میں ''بوئے جوئے مولیاں'' ٹن ٹن میاں دیو کی نندن ہو یا گل شیر خاں ٹن ٹن میاں کھردرے پالش سے خستہ بوٹ چمکائیں گے کیا ''تخت پوشی درزیوں'' ...

    مزید پڑھیے

    دیوار رنگ

    مل بھی جائے شہریت امریکہ کی تو کیا ہوا پھر بھی ہم لاہور کے ہیں پھر بھی گلبرگے کے ہیں ڈاکٹر بھی ہو گئے انجینئر بھی ہو گئے گندمی ہے رنگ اگر تو دوسرے درجے کے ہیں

    مزید پڑھیے

    جواز

    چھوٹی اور بڑی چیزیں رفت زندگانی ہیں گھر میں دیگچوں کے ساتھ دیگچی بھی ہوتی ہے احمق آدمی اگر وزیر بن گیا تو کیا عالی شان بنگلوں میں چھپکلی بھی ہوتی ہے

    مزید پڑھیے

    پن کھلا ٹائی کھلی بکلس کھلا کالر کھلا

    پن کھلا ٹائی کھلی بکلس کھلا کالر کھلا کھلتے کھلتے ڈیڑھ گھنٹے میں کہیں افسر کھلا آٹھ دس کی آنکھ پھوٹی آٹھ دس کا سر کھلا لو خطیب شہر کی تقریر کا جوہر کھلا سچ ہے مشرق اور مغرب ایک ہو سکتے نہیں اس طرف بیوی کھلی ہے اس طرف شوہر کھلا تیرگی قسمت میں آتی ہے تو جاتی ہی نہیں میرے گھر کے ...

    مزید پڑھیے

    میرزا غالبؔ

    زندگی سے بھی کب ہوئے مغلوب اپنے اسلوب پر ہی جیتے تھے ہر حوالے سے منفرد غالبؔ داڑھی رکھتے شراب پیتے تھے

    مزید پڑھیے

تمام

8 نظم (Nazm)

    بادل کا کھیل

    استاد وہ بادل کا اک پارہ ہے کیا پیارا ہے تم دیکھتے ہو شاگرد بے شک بے شک ہم دیکھتے ہیں یہ بادل کا اک پارہ ہے سر جی سر جی ہم دیکھتے ہیں یہ بادل کتنا پیارا ہے استاد تم اس کو نظر جما دیکھو تعمیر دکھائی دیتی ہے دیکھو دیکھو اک اونٹ دکھائی دیتا ہے گڑ گیہوں کے بھاری بورے اف کتنا بوجھ ...

    مزید پڑھیے

    ہلا گلا

    منو چنو فری زری بڑھے جاؤ پڑھے جاؤ کھیلے جاؤ کھائے جاؤ ڈال ہو کہ پات ہو صبح ہو کہ رات ہو زندگی کی بات ہو کھیلے جاؤ کھائے جاؤ لپ شپ لپ شپ ہو ہا ہو کھیلے جاؤ کھائے جاؤ ہلا گلا لائے جاؤ منو چنو فری زری بڑھے جاؤ پڑھے جاؤ روم شام چین ایک دو تین ک سین شین سب سبق سنائے جاؤ کھیلے جاؤ کھائے ...

    مزید پڑھیے

    آدمی

    تھا کبھی علم آدمی دل آدمی پیار آدمی آج کل زر آدمی قصر آدمی کار آدمی کلبلاتی بستیاں مشکل سے دو چار آدمی کتنا کم یاب آدمی ہے کتنا بسیار آدمی پتلی گردن پتلے ابرو پتلے لب پتلی کمر جتنا بیمار آدمی اتنا طرحدار آدمی زندگی نیچے کہیں منہ دیکھتی ہی رہ گئی کتنا اونچا لے گیا جینے کا ...

    مزید پڑھیے

    عورتوں کی اسمبلی

    وہ شانوں پہ زرکار آنچل اچھالے ادھر سے ادھر مست زلفوں کو ڈالے میاں اور بچے خدا کے حوالے حسیں ہاتھ میں نرم فائل سنبھالے کس انداز سے ناز فرما رہی ہے کہ جیسے چمن میں بہار آ رہی ہے مباحث میں یوں گرم گفتار ہیں سب کہ بس لڑنے مرنے کو تیار ہیں سب فسوں کار ہیں سب طرح دار ہیں سب برابر برابر ...

    مزید پڑھیے

    زندگی کے دھارے

    اس کسان کو دیکھو زندگی کے پتھر سے جسم ٹوٹتا ہوا گاؤں میں جس کے گھر اداس ہیں حسرتوں اور آنسوؤں کے نم کے غم نواس ہیں جا رہا ہے استخوان سر درد اک جلے بجھے ہوئے زرد زرد گرد گرد رستے پر اس کا علم لیے جبر میں بھی صبر اور سپاس کے قدم لیے وقت سویا سویا ہے خواب جاگے جاگے ہیں بیل آگے آگے ...

    مزید پڑھیے

تمام

2 قطعہ (Qita)

    اساس

    شہر کو رونق ملے ہے گاؤں سے پیڑ کی طاقت نہ جانچو چھاؤں سے محض قد سے شخص قد آور نہیں اپنی قامت ڈھونڈھ اپنے پاؤں سے

    مزید پڑھیے

    جبر و جہالت

    یہ کاروبار جبر و جہالت نہیں قبول یہ فسطائیت کسی حالت نہیں قبول انسان کا بھی قتل ہے انصاف کا بھی قتل انصاف ماورائے عدالت نہیں قبول

    مزید پڑھیے