دل میں اتری ہے نگہ رہ گئیں باہر پلکیں
دل میں اتری ہے نگہ رہ گئیں باہر پلکیں کیا خدنگ نگہ یار کی ہیں پر پلکیں فرط حیرت سے یہ بے حس ہیں سراسر پلکیں کہ ہوئیں آئنہ چشم کی جوہر پلکیں یہ درازی ہے کہ وہ شوخ جدھر آنکھ اٹھائے جا پہنچتی ہیں نگاہوں کے برابر پلکیں کیا تماشا ہے کہ ڈالے مرے دل میں سوراخ اور خوں میں نہ ہوئیں ان کی ...