Syed Yasir Gilani

سید یاسر گیلانی

سید یاسر گیلانی کی غزل

    ہم نہیں عہد ملاقات سے ٹلنے والے

    ہم نہیں عہد ملاقات سے ٹلنے والے آج ہیں گیسوئے خم دار سنورنے والے اب تری دید کی خاطر یہ مجھے لگتا ہے تیرے عشاق ہیں آپس میں الجھنے والے اک ستم یہ کہ ادب سے بھی لگن رکھتے ہیں میری غزلوں کی پذیرائی پہ جلنے والے میں نے چاہا تھا کروں بات کوئی میں لیکن میرے احباب نہیں بات نگلنے ...

    مزید پڑھیے

    دیکھ یوں روٹھ کر نہیں جاتے

    دیکھ یوں روٹھ کر نہیں جاتے باغ سے بے ثمر نہیں جاتے بات کو کر رہے ہیں ختم یہیں تیری اوقات پر نہیں جاتے یعنی کہ لوگ اب جدا ہو کر زندہ رہتے ہیں مر نہیں جاتے اپنی آوارگی میں رہتے ہیں تیرے عشاق گھر نہیں جاتے کوچ کر جائیں گر پرندے تو ان کے پیچھے شجر نہیں جاتے تیرے کوچے کی سمت پاؤں ...

    مزید پڑھیے

    درکار کچھ نہیں تری مہر و وفا کے بعد

    درکار کچھ نہیں تری مہر و وفا کے بعد کچھ اور مانگتا ہی نہیں اس دعا کے بعد قربان جاؤں ایسی سخاوت پہ میں حضور کیا چاہیے جو پوچھ رہے ہیں عطا کے بعد کیسا فقیر ہوں میں تری بارگاہ کا کشکول توڑ دیتا ہوں اکثر صدا کے بعد کل بھی خدا سے پہلے ادھوری تھی کائنات کچھ بھی نہیں ہے آج بھی دنیا خدا ...

    مزید پڑھیے

    عادت بن جاتی ہے جب آوارہ گردی

    عادت بن جاتی ہے جب آوارہ گردی رہنے دیتی ہے گھر کب آوارہ گردی پہلے اپنے شہر کے سارے رستے سمجھو شوق سے کھل کے کرنا تب آوارہ گردی کتنی صبحیں عجلت میں مر جاتی ہیں کرتے ہیں جب میں اور شب آوارہ گردی در در گھوم رہا ہوں میں اک مدت سے ختم کسی صورت ہو رب آوارہ گردی اک میں ہی ہوں یاسرؔ جو ...

    مزید پڑھیے

    موت سے تو بے خبر ہے زندگی

    موت سے تو بے خبر ہے زندگی خواہشوں کا اک نگر ہے زندگی موت رقصاں ایک ہی در پہ مگر بین کرتی در بدر ہے زندگی گر مودت ہے جو اہل بیت سے جاوداں ہے بے ضرر ہے زندگی چھوڑ کر جب سے گیا ہے وہ مجھے ڈھونڈھتا ہوں میں کدھر ہے زندگی کچھ گرے ہیں پات کچھ پھوٹے نئے موت کی ہر شاخ پر ہے زندگی بے رخی ...

    مزید پڑھیے

    ادھوری چیز مکمل کہاں لگے گی مجھے

    ادھوری چیز مکمل کہاں لگے گی مجھے تمام عمر کسی کی کمی رہے گی مجھے میں اس لیے بھی خوشی کو تلاش کرتا نہیں مرے نصیب میں ہوگی تو ڈھونڈ لے گی مجھے میں ایک روز یقیناً تجھے دغا دوں گا تو ایک روز یقیناً برا کہے گی مجھے بدن ادھیڑے گی بسمل کا زندگی پہلے سنا ہے خاک میں آخر وہ ضم کرے گی ...

    مزید پڑھیے

    تم جو چاہو تو کہانی یہ سنا دیتے ہیں

    تم جو چاہو تو کہانی یہ سنا دیتے ہیں کس طرح لوگ محبت میں دغا دیتے ہیں ورنہ یہ راز محبت تو عیاں ہوتا نہیں لوگ کم ظرف کئی شور مچا دیتے ہیں کس طرح ان کو فلک چھونے سے روکے گی ہوا جن پرندوں کو ہرے پیڑ دعا دیتے ہیں میں جنہیں چھوڑ کے پردیس چلا آیا ہوں راستے آج بھی گاؤں کے صدا دیتے ...

    مزید پڑھیے

    رم جھم ہے یہ اشکوں کی روانی ہے کہ کیا ہے

    رم جھم ہے یہ اشکوں کی روانی ہے کہ کیا ہے آ دیکھ مری آنکھ میں پانی ہے کہ کیا ہے انوار کے دھارے ہیں یہ خوشبو ہے کہ تم ہو آنچل ہے کوئی رات کی رانی ہے کہ کیا ہے شعلہ ہے یہ شبنم ہے کہ تتلی ہے کلی ہے اک بحر سخن تیری جوانی ہے کہ کیا ہے یہ چاند سا چہرہ ہے کہ سورج کی کرن ہے زلفیں ہیں تری رات ...

    مزید پڑھیے

    روز اس کو منانا پڑتا ہے

    روز اس کو منانا پڑتا ہے یعنی خود کو گرانا پڑتا ہے بات وہ بے تکی سی کرتی ہے اور مجھے مسکرانا پڑتا ہے گو کہ ہم ساتھ ہیں مگر اپنے درمیاں اک زمانہ پڑتا ہے میری جاں لوگ چھوڑ جاتے ہیں میری جاں دل لگانا پڑتا ہے رات رو کر گزار لیتے ہیں صبح پھر مسکرانا پڑتا ہے

    مزید پڑھیے

    دیوار و در سے چاہے تو رشتہ بنا کے رکھ

    دیوار و در سے چاہے تو رشتہ بنا کے رکھ لیکن برا نہ مانے تو دستک بچا کے رکھ تو آندھیوں کے کھیل سے واقف نہیں ابھی پلکوں کے طاق پر نہ تو دیپک جلا کے رکھ خالق جو تو نے اس کو بنایا ہے گل بدن پھر حاسدوں کے شر سے بھی اس کو بچا کے رکھ سن اے امیر شہر میں مومن مزاج ہوں اپنی منافقت سے نہ مجھ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2