Syed Yasir Gilani

سید یاسر گیلانی

سید یاسر گیلانی کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    ہم نہیں عہد ملاقات سے ٹلنے والے

    ہم نہیں عہد ملاقات سے ٹلنے والے آج ہیں گیسوئے خم دار سنورنے والے اب تری دید کی خاطر یہ مجھے لگتا ہے تیرے عشاق ہیں آپس میں الجھنے والے اک ستم یہ کہ ادب سے بھی لگن رکھتے ہیں میری غزلوں کی پذیرائی پہ جلنے والے میں نے چاہا تھا کروں بات کوئی میں لیکن میرے احباب نہیں بات نگلنے ...

    مزید پڑھیے

    دیکھ یوں روٹھ کر نہیں جاتے

    دیکھ یوں روٹھ کر نہیں جاتے باغ سے بے ثمر نہیں جاتے بات کو کر رہے ہیں ختم یہیں تیری اوقات پر نہیں جاتے یعنی کہ لوگ اب جدا ہو کر زندہ رہتے ہیں مر نہیں جاتے اپنی آوارگی میں رہتے ہیں تیرے عشاق گھر نہیں جاتے کوچ کر جائیں گر پرندے تو ان کے پیچھے شجر نہیں جاتے تیرے کوچے کی سمت پاؤں ...

    مزید پڑھیے

    درکار کچھ نہیں تری مہر و وفا کے بعد

    درکار کچھ نہیں تری مہر و وفا کے بعد کچھ اور مانگتا ہی نہیں اس دعا کے بعد قربان جاؤں ایسی سخاوت پہ میں حضور کیا چاہیے جو پوچھ رہے ہیں عطا کے بعد کیسا فقیر ہوں میں تری بارگاہ کا کشکول توڑ دیتا ہوں اکثر صدا کے بعد کل بھی خدا سے پہلے ادھوری تھی کائنات کچھ بھی نہیں ہے آج بھی دنیا خدا ...

    مزید پڑھیے

    عادت بن جاتی ہے جب آوارہ گردی

    عادت بن جاتی ہے جب آوارہ گردی رہنے دیتی ہے گھر کب آوارہ گردی پہلے اپنے شہر کے سارے رستے سمجھو شوق سے کھل کے کرنا تب آوارہ گردی کتنی صبحیں عجلت میں مر جاتی ہیں کرتے ہیں جب میں اور شب آوارہ گردی در در گھوم رہا ہوں میں اک مدت سے ختم کسی صورت ہو رب آوارہ گردی اک میں ہی ہوں یاسرؔ جو ...

    مزید پڑھیے

    موت سے تو بے خبر ہے زندگی

    موت سے تو بے خبر ہے زندگی خواہشوں کا اک نگر ہے زندگی موت رقصاں ایک ہی در پہ مگر بین کرتی در بدر ہے زندگی گر مودت ہے جو اہل بیت سے جاوداں ہے بے ضرر ہے زندگی چھوڑ کر جب سے گیا ہے وہ مجھے ڈھونڈھتا ہوں میں کدھر ہے زندگی کچھ گرے ہیں پات کچھ پھوٹے نئے موت کی ہر شاخ پر ہے زندگی بے رخی ...

    مزید پڑھیے

تمام