انقلاب
زمانے کی ہوا بدلی ادھر رنگ چمن بدلا گلوں نے جب روش بدلی عنادل نے وطن بدلا طریقہ آشنائی کا کبھی ایسا نہ بدلا تھا کہ چال عشاق نے بدلی حسینوں نے چلن بدلا بدلتے آئے ہیں یوں تو ہمیشہ دور گردوں کے نہ ایسا بھی کہ ہم بدلے ہمارا کل جتن بدلا مقاصد مذہب و ملت کے بدلے دور عالم نے صحائف کی شرح ...