عجیب شوخئ دنیا میں جی رہا ہوں میں
عجیب شوخئ دنیا میں جی رہا ہوں میں اسی کا جام غریبانہ پی رہا ہوں میں تھا جا وہ بانٹ دیا اپنوں اور غیروں میں اب اپنی جیب کے سوراخ سی رہا ہوں میں جہاں تصور انسان تھک کے ہارتا ہے اسی محاذ عبث میں کبھی رہا ہوں میں کسی نے پوچھا کسی کے کسی خیال میں تھے کہا جواب میں میں نے کہ جی رہا ہوں ...