Syed Tahir Husain Tahir

سید طاہر حسین طاہر

  • 1972

سید طاہر حسین طاہر کی غزل

    خسارے کا سودا سبھی نے کیا ہے

    خسارے کا سودا سبھی نے کیا ہے بتاؤ محبت نے کیا دے دیا ہے سبق لغزشوں سے یہ ہم نے لیا ہے سنبھلنا ہی سب سے بڑا تجربہ ہے کسی بے وفا سے نہ شکوہ گلہ ہے وفا سے ہی اپنی ہمیں کیا ملا ہے سندیسہ ملا یاد کرنے کا جب سے تجھے بھولنا پھر سے مشکل ہوا ہے ثبوت اور کیا دوں میں اپنی وفا کا دعاؤں میں ...

    مزید پڑھیے

    دوسروں میں نکالے ہے وہ خامیاں

    دوسروں میں نکالے ہے وہ خامیاں دیکھ لو کس قدر اس میں ہیں خوبیاں ہم نے جن کے سبھی غم خوشی سے لیے دیکھتے ہی رہے وہ تو سود و زیاں خوب سے خوب تر آپؐ ہونے لگے ماند پڑنے لگیں ساری رعنائیاں عارضی پیار اپنوں سے بھی کیوں اگر غیر سے آپ کو عشق ہے جاوداں راہبر سے گلہ بے سبب بے اثر جب مقدر ...

    مزید پڑھیے

    محبت ایک سے کرکے بتاؤں گا زمانے کو

    محبت ایک سے کرکے بتاؤں گا زمانے کو ہزاروں لاکھ آئیں گے یہ سن کر دل لگانے کو ادھر بے چین تھا وہ بھی یہی ارماں بتانے کو مرا دل بھی ترستا تھا اسے اپنا بنانے کو تمہارے روٹھنے کی بھی ادا پیاری یہاں تک کہ بڑی مشکل سے میں تیار ہوتا تھا منانے کو کرے گی کام کیا یہ وقت کی طاقت بھی دیکھیں ...

    مزید پڑھیے

    تمنا جو اتنی مچلنے لگی ہے

    تمنا جو اتنی مچلنے لگی ہے مرے رنگ میں کیا وہ ڈھلنے لگی ہے مری رخصتی اور انگڑائی اس کی ارادہ مرا وہ بدلنے لگی ہے ہماری عبادت کو آنا ترا کیا طبیعت اچانک سنبھلنے لگی ہے ترے لب پہ رخسار پہ لکھ رہا ہوں قلم خود بخود سرخ چلنے لگی ہے لپٹ کر ترے چھوڑتے ہی بدن سے مری روح طاہرؔ نکلنے لگی ...

    مزید پڑھیے