Syed Shakeel Desnavi

سید شکیل دسنوی

سید شکیل دسنوی کی نظم

    گلاب کی موت

    آج سارے چمن میں ماتم ہے موت نے حسن اس کا لوٹا ہے جاں چمن کی تھی تازگی جس کی شاخ سے وہ گلاب ٹوٹا ہے اس کے دم سے تھی ساری رعنائی اس چمن کا شباب تھا نہروؔ خود بہاریں نثار تھیں جس پر وہ شگفتہ گلاب تھا نہرو اس سے کتنا تھا پیار لوگوں کو اس کسوٹی پہ اب پرکھنا ہے اس نے آدرش جو دیا تھا ...

    مزید پڑھیے

    جھیل

    درپن چاند ستاروں کا فطرت کے نظاروں کا گہری چنچل نیلی جھیل حد نظر تک پھیلی جھیل

    مزید پڑھیے

    پہاڑ

    بنجر ہیں پتھریلے ہیں اور کہیں برفیلے ہیں دل کش ہیں شاداب بھی ہیں خود میں سمیٹے خواب بھی ہیں

    مزید پڑھیے

    جنگل

    ہرے بھرے یہ جنگل بن سارے پرانی کا مسکن اک دنیا آباد وہاں ہر کوئی آزاد وہاں

    مزید پڑھیے

    درخت

    دھوپ میں سایہ دار درخت لدے پھدے پھل دار درخت تازہ ان سے ہوا ملے جینے کا سب مزہ ملے

    مزید پڑھیے