Syed Shakeel Desnavi

سید شکیل دسنوی

سید شکیل دسنوی کی غزل

    اک تمنا ہے خموشی کے کٹہرے کتنے

    اک تمنا ہے خموشی کے کٹہرے کتنے دل کی دہلیز پہ احساس کے پہرے کتنے کتنے گہرے ہیں کہ اک عمر لگی بھرنے میں ویسے لگتے ہیں سبھی زخم اکہرے کتنے سب نے دیکھے مرے ہونٹوں پہ تبسم کے گلاب کس نے دیکھا ہے مرے زخم ہیں گہرے کتنے کتنے ارماں کا لہو ان میں بسا ہے سیدؔ یوں تو لگتے ہیں سبھی خواب ...

    مزید پڑھیے

    بیٹھے رہیں گے تھام کے کب تک یوں خالی پیمانے لوگ

    بیٹھے رہیں گے تھام کے کب تک یوں خالی پیمانے لوگ حد سے بڑھے جب تشنہ لبی تو پھونک نہ دیں میخانے لوگ ہم دنیا کو دے کر خوشیاں غم بدلے میں لیتے ہیں ڈھونڈے سے بھی اب نہ ملیں گے ہم جیسے دیوانے لوگ کیا جانیں یوں دل کے کتنے زخم ہرے ہو جاتے ہیں چھیڑ کے بات اک ہرجائی کی آتے ہیں سمجھانے ...

    مزید پڑھیے

    خیال و خواب کی اب رہ گزر میں رہتا ہے

    خیال و خواب کی اب رہ گزر میں رہتا ہے عجیب شخص ہے اکثر سفر میں رہتا ہے کسی کا دیکھنا مڑ کر وہ چشم تر سے مجھے ہمیشہ اب وہی منظر نظر میں رہتا ہے تمام راستے مڑ کر یہیں پہنچتے ہیں وہ اس خیال سے اب اپنے گھر میں رہتا ہے مسرتوں کے کنارے تو ڈوب جاتے ہیں سفینہ دل کا غموں کے بھنور میں رہتا ...

    مزید پڑھیے

    آج پھر وقت کوئی اپنی نشانی مانگے

    آج پھر وقت کوئی اپنی نشانی مانگے بات بھولی ہوئی زخموں کی زبانی مانگے جذبۂ شوق کہ وارفتۂ حسن ابہام اور وہ شوخ کہ لفظوں کے معانی مانگے عرق آلود ہیں یہ سوچ کے عارض گل کے صبح خورشید نہ شبنم کی جوانی مانگے جانے کیوں شام ڈھلے ڈوبتے سورج کا سماں دل سے پھر بھولی ہوئی کوئی کہانی ...

    مزید پڑھیے

    اتنی مدت بعد ملے ہو کچھ تو دل کا حال کہو

    اتنی مدت بعد ملے ہو کچھ تو دل کا حال کہو کیسے بیتے ہم بن پیارے اتنے ماہ و سال کہو روپ کو دھوکا سمجھو نظر کا یا پھر مایا جال کہو پریت کو دل کا روگ سمجھ لو یا جی کا جنجال کہو آنکھوں دیکھی کیا بتلائیں حال عجب کچھ دیکھا ہے دکھ کی کھیتی کتنی ہری اور سکھ کا جیسے کال کہو ایک وفا کو لے کے ...

    مزید پڑھیے

    چھوٹی سی یہ بات سہی پر کھینچے ہے یہ طول میاں

    چھوٹی سی یہ بات سہی پر کھینچے ہے یہ طول میاں جیون بھر کا روگ بنے ہے دو آنکھوں کی بھول میاں کانٹوں نے جو زخم لگائے وہ مانا بھر جائیں گے ان زخموں کو کیسے بھرو گے جن کو لگائیں پھول میاں سکھ ڈھونڈو گے دکھ پاؤ گے پریت کے بدلے جلتے آنسو ریت یہی اس جگ کی پیارے اس جگ کا معمول میاں پیار ...

    مزید پڑھیے

    کیا تم بھی طریقہ نیا ایجاد کرو ہو

    کیا تم بھی طریقہ نیا ایجاد کرو ہو خود اپنا بنا کر مجھے برباد کرو ہو رکھو ہو ہر اک بار فسانے کو ادھورا کب اپنے ستم شامل روداد کرو ہو لگتا نہیں دلچسپ جو شیریں کا فسانہ کیوں ذکر وفا کوشئ فرہاد کرو ہو پل بھر کو تمہیں ہم سے بھلایا نہیں جاتا بھولے سے کبھی تم بھی ہمیں یاد کرو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2