Syed Shafaq Shah Chishti

سید شفق شاہ چشتی

سید شفق شاہ چشتی کی غزل

    دل کے کہنے میں نہ دیوانے کہیں آ جانا

    دل کے کہنے میں نہ دیوانے کہیں آ جانا قدر کھو دیتا ہے ہر روز کا آنا جانا بھری محفل میں مجھے لوٹ لیا ہو جیسے مجھ پہ پڑتے ہی نظر ہائے وہ شرما جانا اف تری زلف بکھرنے کا وہ قاتل منظر رخ پہ لہرانا وہ لہراتے ہی بل کھا جانا اب تو لے دے کے تری یاد کا ہے ایک ہی کام بار بار آنا اور آ کر مجھے ...

    مزید پڑھیے

    اسی خیال اسی غم میں ڈھل گیا ہوں میں

    اسی خیال اسی غم میں ڈھل گیا ہوں میں بدل گئے ہو تمہیں یا بدل گیا ہوں میں تری نظر کا یہ احسان کون بھولے گا کہ لغزشوں کی بدولت سنبھل گیا ہوں میں گلے لگا لیا خود شعلۂ محبت کو عجیب بات ہے دانستہ جل گیا ہوں میں نظر زمانے کی چھوڑ آئی تھی جہاں مجھ کو اب اس مقام سے آگے نکل گیا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    کس نے وحشی کو سکھایا کہ تو ایسا کرنا

    کس نے وحشی کو سکھایا کہ تو ایسا کرنا کچھ نہ کچھ خاک پہ لکھ لکھ کے مٹایا کرنا وہ مرا کوچۂ جاناں میں سویرا کرنا رات بھر اس کا دراروں سے وہ جھانکا کرنا یہ کہاں لا کے مجھے چھوڑ گیا جوش جنون آپ ہی آپ خود اپنے کو پکارا کرنا ہم تو بس ایک کو ہی سجدہ کیا کرتے ہیں کون کس کس کا پجاری ہے ہمیں ...

    مزید پڑھیے

    نہ آنا تھا نہ آخر مجھ کو انداز بیاں آیا

    نہ آنا تھا نہ آخر مجھ کو انداز بیاں آیا کرم تو دیکھیے اس در سے پھر بھی شادماں آیا نظر آنے لگی اب تو تجلی پیرہن ہر شے جبین شوق سجدہ کر کہ ان کا آستاں آیا دہائی ہے شعور بندگی تیری دہائی ہے وہ آیا وہ مقام سجدۂ دل ناگہاں آیا اگر صادق ہے ذوق جستجو تو ایک دن اے دل پکار اٹھیں گے خود ذرے ...

    مزید پڑھیے

    کر چکی غم سے سرفراز مجھے

    کر چکی غم سے سرفراز مجھے بھول جا اے نگاہ ناز مجھے پھوٹ جائیں نہ آبلے دل کے نہ ستا میرے غم نواز مجھے کب تک آخر لہو رلائے گا تیرا حسن کرشمہ ساز مجھے کون اب خاک چھانے در در کی کھینچ لے نقش پائے ناز مجھے رگ جاں سے قریب ہو کے بھی نہ کیا آشنائے راز مجھے کون اپنا ہے کون بیگانہ ہاں ...

    مزید پڑھیے

    اس نے رخ سے ہٹا کے بالوں کو

    اس نے رخ سے ہٹا کے بالوں کو راستہ دے دیا اجالوں کو moving her tresses from her face for the rays of light she made place جاتے جاتے جو مڑ کے دیکھ لیا اور الجھا دیا خیالوں کو turning back she looked while going away and sent my thoughts into a deeper fray ایک ہلکی سی مسکراہٹ سے اس نے حل کر دیا سوالوں کو when a slight smile on her lips did play all my questions were answered ...

    مزید پڑھیے

    بے مہرئ ارباب وطن کم تو نہیں ہے

    بے مہرئ ارباب وطن کم تو نہیں ہے ہاں دیکھنا اس دل کی چبھن کم تو نہیں ہے منزل تو جہاں چاہیں گے قدموں سے لگے گی ویسے یہ حقیقت ہے تھکن کم تو نہیں ہے یہ دھیان ہمیشہ رہے او بھولنے والے چھالوں کی تپش دل کی جلن کم تو نہیں ہے پھر ہو کوئی پیماں کریں پھر تجھ پہ بھروسہ یہ حوصلہ اے عہد شکن کم ...

    مزید پڑھیے