سید سروش آصف کی غزل

    عقل تو کہتی ہے اب کے اس سے اچھا ڈھونڈ لوں

    عقل تو کہتی ہے اب کے اس سے اچھا ڈھونڈ لوں ہے مگر دل کی یہ ضد پھر اس کے جیسا ڈھونڈ لوں اس سے میرے پیاس کی شدت میں آئے گی کمی میں اگر خود سے زیادہ کوئی پیاسا ڈھونڈ لوں اے خدا جو ہو ترے دونوں جہانوں سے الگ تو اجازت دے تو کوئی اور دنیا ڈھونڈ لوں خود کشی اور زندگی میں سے اگر چننا ...

    مزید پڑھیے

    کوئی شکوہ نہیں ہے راہبر سے

    کوئی شکوہ نہیں ہے راہبر سے ہٹا ہوں خود ہی اپنی رہ گزر سے جسے دنیا حقیقت کہہ رہی ہے وہ سچ پھیلا ہے اک جھوٹی خبر سے نکالا ہے بہت مشکل سے میں نے نیا رستہ پرانی رہ گزر سے لگے گی اور بھی وہ خوب صورت جو دیکھے خود کو وہ میری نظر سے سفر میں کٹ گئی پھر عمر ساری یوں ہی اک روز نکلا تھا میں ...

    مزید پڑھیے

    یہ الگ بات کہ تکلیف بڑھا دیتا ہے

    یہ الگ بات کہ تکلیف بڑھا دیتا ہے آئنہ مجھ کو مگر مجھ سے ملا دیتا ہے اک طرف آنکھ کہ نیندوں کے لیے پاگل ہے اک طرف خواب جو نیندوں کو اڑا دیتا ہے عشق نے پھر سے پکارا تو کھلا ہے ہم پر ہجر آواز بدل کر بھی صدا دیتا ہے مجھ کو سیلاب سے بچنے کی دعا دے کر وہ آنسوؤں کو مری تقدیر بنا دیتا ...

    مزید پڑھیے

    یہ ہجرتوں کا زمانا بھی کیا زمانا ہے

    یہ ہجرتوں کا زمانا بھی کیا زمانا ہے انہیں سے دور ہیں جن کے لیے کمانا ہے خوشی یہ ہے کہ مرے گھر سے فون آیا ہے ستم یہ ہے کہ مجھے خیریت بتانا ہے ہمیں یہ بات بہت دیر میں سمجھ آئی وہیں تو جال بچھا ہے جہاں بھی دانہ ہے ہمیں جلا نہیں سکتی ہے دھوپ ہجرت کی ہمارے سر پہ ضرورت کا شامیانہ ...

    مزید پڑھیے

    چاند کو دیکھ کے جگنو نے فرمایا ہے

    چاند کو دیکھ کے جگنو نے فرمایا ہے صبح کا بھولا شام کو لوٹ کے آیا ہے وصل نے کم عمری میں جان گنوائی اور ہجر ہمارا امرت پی کر آیا ہے جو نہ ہو پایا وہ اس کی مرضی ہے جو بھی ہوتا ہے وہ اس کی مایا ہے درج ہوا ہے بد نامی کے کھاتے میں عشق میں ہم نے جتنا نام کمایا ہے حیرت کرتے ہیں بچے جب ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3