میں خوش ہوں اور یہ دنیا دکھی ہے
میں خوش ہوں اور یہ دنیا دکھی ہے مجھے اس بات پر شرمندگی ہے تمہارے سامنے رستے کھلے ہیں ہمارے سامنے اندھی گلی ہے مرا بستر بھی آخر پوچھ بیٹھا تمہاری نیند سے کیا دشمنی ہے ہمیں بھی اور کچھ کہنا نہیں ہے اسے جانے کی بھی جلدی بڑی ہے سمندر اس لئے مجھ سے خفا ہیں مری اک جل پری سے دوستی ...