سید سروش آصف کی غزل

    میں خود اپنی غزلیں اکثر پڑھتا ہوں حیرانی سے

    میں خود اپنی غزلیں اکثر پڑھتا ہوں حیرانی سے کیسے پیچیدہ باتیں کہہ لیتا ہوں آسانی سے جس گھر میں بچے ہوتے ہیں اس گھر سے رہتی ہے دور ویرانی کو ڈر لگتا ہے بچوں کی شیطانی سے پیڑ بھی آنگن سے کٹوایا اور منڈیر پہ کانچ جڑے مشکل سے آزاد ہوا ہوں چڑیوں کی نگرانی سے درد گھنیرا ہجر کا صحرا ...

    مزید پڑھیے

    کہیں میں کم ہوں ابھی تک کہیں سوا ہوں میں

    کہیں میں کم ہوں ابھی تک کہیں سوا ہوں میں میں بن چکا ہوں یا اب تک نہیں بنا ہوں میں یہ اور بات کہ ہم نے پتا لگا ہی لیا کبھی خدا نے بتایا نہیں خدا ہوں میں میں انتظار میں بیٹھا ہوں اپنے ہونے کے کبھی جو پیش نہ آیا وہ حادثہ ہوں میں کواڑ کھول کے پوچھا تو کچھ نہیں بولی کواڑ بند کئے تو کہا ...

    مزید پڑھیے

    اک تماشا ہم انوکھا دیکھتے

    اک تماشا ہم انوکھا دیکھتے خود کو ہنستا سب کو روتا دیکھتے سر سے پا تک اس کو پورا دیکھتے خود کو جب آدھا ادھورا دیکھتے خود تماشا بن گئے دنیا میں ہم ورنہ دنیا کا تماشا دیکھتے کیوں بھلا گھر لوٹتے ہم دشت سے کیوں بھلا دیکھا دکھایا دیکھتے وسعتیں ملتی اگر بینائی کو دشت سے گھر گھر سے ...

    مزید پڑھیے

    نہ پوچھو کیسے ہمت کر رہے ہیں

    نہ پوچھو کیسے ہمت کر رہے ہیں جو ہم پھر سے محبت کر رہے ہیں نہ جانے کیا چھپانا چاہتے ہیں جو ہم اتنی وضاحت کر رہے ہیں یہی بچے امامت بھی کریں گے جو مسجد میں شرارت کر رہے ہیں خوشی میں کس طرح نکلیں گے آنسو ابھی آنسو ریاضت کر رہے ہیں ہماری تاج پوشی ملتوی ہو ابھی تو لوگ بیعت کر رہے ...

    مزید پڑھیے

    زمیں اور آسماں ہونے سے پہلے

    زمیں اور آسماں ہونے سے پہلے یہاں کیا تھا جہاں ہونے سے پہلے یہاں ہوں میں وہاں ہونے سے پہلے کہاں تھا میں یہاں ہونے سے پہلے تمہاری بے رخی کا لطف لیں گے تمہارے مہرباں ہونے سے پہلے امیر کارواں بننے کی ضد ہے شریک کارواں ہونے سے پہلے پرندوں پر نہ تانو اس کو لوگو یہ ٹہنی ہے کماں ہونے ...

    مزید پڑھیے

    آگ جانے نہ یہ ہوا جانے

    آگ جانے نہ یہ ہوا جانے کون آیا ہے ان کو بھڑکانے دیمکیں لگ رہیں ہیں ذہنوں کو بند ہونے لگے کتب خانے کاش سب غور سے مجھے دیکھیں کاش کوئی مجھے نہ پہچانے ڈھونڈنے سے خدا تو ملتا ہے کس کو ملتا ہے یہ خدا جانے کیوں مری ہاں میں ہاں ملاتے ہو تم تو آئے تھے مجھ کو سمجھانے

    مزید پڑھیے

    پیاس سے میری ڈر گیا پانی

    پیاس سے میری ڈر گیا پانی ہو گیا خشک مر گیا پانی اب مجھے تیرنا دکھاؤ گے اب تو سر سے گزر گیا پانی ان سے غیرت کا درس کیا لیتے جن کی آنکھوں کا مر گیا پانی کس نے دامن یہاں نچوڑا ہے ریت میں کیسے بھر گیا پانی کچھ نئے زخم ہو گئے حاصل جھیل میں پھر سے بھر گیا پانی دل کے کمرے میں اب بھی ...

    مزید پڑھیے

    فلاں سے دیکھو فلانے کی بات کرتا ہے

    فلاں سے دیکھو فلانے کی بات کرتا ہے یہ آئنہ تو لڑانے کی بات کرتا ہے اسے میں حال سنانے کو فون کرتا ہوں وہ مجھ سے شعر سنانے کی بات کرتا ہے یہ دشت اس کو بھلا کس طرح معاف کرے اسے جو چھوڑ کے جانے کی بات کرتا ہے یہاں اسی کو ہی پاگل قرار دیتے ہے یہاں ذرا جو ٹھکانے کی بات کرتا ہے اسے بلال ...

    مزید پڑھیے

    یہ اچھا ہے کہ یہ اچھا نہیں ہے

    یہ اچھا ہے کہ یہ اچھا نہیں ہے جو اس سے اب کوئی رشتہ نہیں ہے وہ ہے ویسا کی اب ویسا نہیں ہے اسے اک عمر سے دیکھا نہیں ہے رہا ہو کر قفس سے کیا کرے گا پرندے نے کبھی سوچا نہیں ہے نہ پوچھو وقت کی رفتار ہم سے گزرتا ہے مگر دکھتا نہیں ہے مجھے مقتل میں روکا ہے یہ کہہ کر تمہیں اب جان کا خطرا ...

    مزید پڑھیے

    وہ مجھ پر اس طرح بھی مہرباں ہو

    وہ مجھ پر اس طرح بھی مہرباں ہو جہاں جاؤں وہ پہلے سے وہاں ہو اشاروں میں کہا گونگے نے ہم سے زباں ہوتے ہوئے بھی بے زباں ہو یہ روحیں بھی بدن کے ساتھ جائیں اگر زیر زمیں بھی آسماں ہو ضروری ہے کہ خود چلتے رہو تم ضروری یہ نہیں ہے کارواں ہو عجب اسکول ہے یہ زندگی کا جہاں استاد کا بھی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3