Syed Salman Gilani

سید سلمان گیلانی

سید سلمان گیلانی کی غزل

    کرو اب ختم یہ قصہ نہ تو میری نہ میں تیرا

    کرو اب ختم یہ قصہ نہ تو میری نہ میں تیرا ہٹاؤ روز کا جھگڑا نہ تو میری نہ میں تیرا یہ دنیا ٹھیک کہتی ہے محبت آفت جاں ہے تو بس اب فیصلہ پکا نہ تو میری نہ میں تیرا یہ اچھا پیار ہے دشنام ہے طعنے ہیں شکوے ہیں اری ظالم میں باز آیا نہ تو میری نہ میں تیرا یہ چخ چخ روز کی اپنی اسی صورت میں ...

    مزید پڑھیے

    سفینہ زیست کا طوفان سے نکل آیا

    سفینہ زیست کا طوفان سے نکل آیا کہ دل ہے عشق کے ہیجان سے نکل آیا جب ان کی زلفوں کو سونگھا تو عندلیب خیال گلاب و نرگس و ریحان سے نکل آیا کوئی جو پیارا لگے روکتا ہوں حیلے سے حوالہ دیکھیے قرآن سے نکل آیا سنا تو ہوگا یہ قصہ جناب یوسف کا پیالہ بھائی کے سامان سے نکل آیا ہر آنے والا یہ ...

    مزید پڑھیے

    کمرے میں تھی خراٹوں کی کھڑ کھڑ متواتر

    کمرے میں تھی خراٹوں کی کھڑ کھڑ متواتر سانسیں تری بجتی رہیں پھڑ پھڑ متواتر سوتے میں بھی تکتی رہی لڑنے کے تو سپنے تھی نیند کی حالت میں بھی بڑ بڑ متواتر ککڑ کوئی کرتا رہا تنگ اس کو مسلسل ککڑی تری کرتی رہی کڑ کڑ متواتر شاید مجھے کہہ دے کہ رکو حلوہ تو کھا جاؤ حسرت سے میں تکتا رہا مڑ ...

    مزید پڑھیے

    تعلقات میں اتنا سا اہتمام تو رکھ

    تعلقات میں اتنا سا اہتمام تو رکھ نہ کر تو مجھ سے محبت دعا سلام تو رکھ بتاؤں کیسے ترے ہجر میں کٹے مرے دن تو ایک شب مرے گھر میں کبھی قیام تو رکھ مری صفائی میں بھی شیر خوار بولیں گے تو اے زلیخا محل میں مجھے غلام تو رکھ تلاش کیسے کروں گا اندھیرے میں ترا گھر جلا کے بام پہ کوئی چراغ ...

    مزید پڑھیے

    اس نے مجھے سلام کیا لام کے بغیر

    اس نے مجھے سلام کیا لام کے بغیر یہ بد دعا تھی مجھ کو مرے نام کے بغیر ہر روز ماں کا چہرہ میں تکتا ہوں پیار سے ہر روز حج میں کرتا ہوں احرام کے بغیر اک میں ہوں میری آنکھ میں آنسو ہیں صبح صبح دنیا دئیے جلاتی نہیں شام کے بغیر ساقی یہ تیری مست نگاہی کا فیض ہے پیتا ہوں میں شراب مگر جام ...

    مزید پڑھیے

    زیست یوں غم سے ہم آغوش ہوئی جاتی ہے

    زیست یوں غم سے ہم آغوش ہوئی جاتی ہے عشرت رفتہ فراموش ہوئی جاتی ہے اس نے اک بار پکارا تھا حریم دل سے زندگانی ہمہ تن گوش ہوئی جاتی ہے تم نہ اٹھو مرے پہلو سے خدارا دیکھو کائنات آنکھوں سے روپوش ہوئی جاتی ہے وہ ادھر مجھ سے خفا ہو کے اٹھے ہیں تو ادھر نبض دل دیکھیے خاموش ہوئی جاتی ...

    مزید پڑھیے

    تری راہ دیکھتا میں بت بے وفا کہاں تک

    تری راہ دیکھتا میں بت بے وفا کہاں تک ترا انتظار میں نے کیا صبح کی اذاں تک وہی راہزن جنہوں نے مرے کارواں کو لوٹا بخدا انہی میں شامل ہے امیر کارواں تک نہ اسے اگر بجھایا تو چمن کو پھونک دے گی یہی آگ جو ابھی ہے مری شاخ آشیاں تک کسی کوہ پر گزرتی تو وہ ریزہ ریزہ ہوتا جو مرے چمن پہ گزری ...

    مزید پڑھیے

    کیوں لیا تھا مرا دل دل مجھے واپس کر دے

    کیوں لیا تھا مرا دل دل مجھے واپس کر دے چھوڑ یہ روز کی کل کل مجھے واپس کر دے اچھی مس ہے کوئی مس کال نہ میسج کوئی اپنی سم لے لے موبائل مجھے واپس کر دے لینڈ لائن سے کیا کرتی تھی کیوں غیر کو فون جو ادا میں نے کئے بل مجھے واپس کر دے کلچے جیسے ترے رخساروں پہ جو سرمے سے میں بناتا رہا وہ ...

    مزید پڑھیے

    متاع حسن و جمال و کمال کیا کیا کچھ

    متاع حسن و جمال و کمال کیا کیا کچھ چرا کے لے گئے یہ ماہ و سال کیا کیا کچھ تو منہ سے بولے نہ بولے سنا رہے ہیں ہمیں فسانے شب کے ترے خد و خال کیا کیا کچھ مرے خدا نے ہے بخشا مجھے وراثت میں مزاح و طنز و جمال و جلال کیا کیا کچھ میں بچ گیا تری رحمت سے ورنہ مرقد میں فرشتے کرتے نہ جانے سوال ...

    مزید پڑھیے

    میخانے کا در کیوں ہے مقفل متواتر

    میخانے کا در کیوں ہے مقفل متواتر رہتی ہے طبیعت مری بوجھل متواتر کرتا ہے وہ کیا تیغ کو صیقل متواتر اک برق ہے رقصاں سر مقتل متواتر وہ کل بھی کبھی آئے گی جس کل کو تو آئے سنتا ہی رہوں یا تری کل کل متواتر کب قیس کے مرنے سے کوئی فرق پڑا ہے آتے ہی رہے دشت میں پاگل متواتر کل خواب میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2