Syed Sagheer Safi

سید صغیر صفی

سید صغیر صفی کی غزل

    انسان کی حالت پر اب وقت بھی حیراں ہے

    انسان کی حالت پر اب وقت بھی حیراں ہے ہر شخص کے ہاتھوں میں اپنا ہی گریباں ہے کیچڑ نہ اچھالیں ہم کردار پہ اوروں کے ہے چاند برہنہ گر سورج بھی تو عریاں ہے اب لوگ سبق ہم سے کیوں کر نہیں لیتے ہیں اب پاس ہمارے تو عبرت کا بھی ساماں ہے تبدیلیٔ خواہش پر یہ ذہن بھی حیراں ہے اب دل یہ محبت کے ...

    مزید پڑھیے

    کیا بھروسہ ہے انہیں چھوڑ کے لاچار نہ جا

    کیا بھروسہ ہے انہیں چھوڑ کے لاچار نہ جا بن ترے مر ہی نہ جائیں ترے بیمار نہ جا مجھ کو روکا تھا سبھی نے کہ ترے کوچے میں جو بھی جاتا ہے وہ ہوتا ہے گرفتار نہ جا ناخدا سے بھی مراسم نہیں اچھے تیرے اور ٹوٹے ہوئے کشتی کے بھی پتوار نہ جا جلتے صحرا کا سفر ہے یہ محبت جس میں کوئی بادل نہ ...

    مزید پڑھیے

    ہے سماں ہر طرف بدلنے کو

    ہے سماں ہر طرف بدلنے کو دل میں خواہش ہے اک مچلنے کو میں نے سوچا پسند کا اس کی پیرہن تھے کئی بدلنے کو کتنے ارمان مار ڈالے ہیں کوئی باقی نہیں کچلنے کو کتنا مشکل عمل ہوا اس پر فیصلہ کر لیا سنبھلنے کو چھوڑ دوں گا میں ساتھ اوروں کا وہ کہے گا جو ساتھ چلنے کو اس کی چاہت کھلی ہے اب مجھ ...

    مزید پڑھیے

    اپنے خوابوں کے پاس رہنے دے

    اپنے خوابوں کے پاس رہنے دے کچھ تو جینے کی آس رہنے دے غم مرا بانٹتی ہے تنہائی مجھ کو تنہا اداس رہنے دے یوں نہ کیچڑ اچھال اوروں پر تو یہ اجلا لباس رہنے دے زخم دل کا کبھی نہیں بھرتا کب جڑا ہے گلاس رہنے دے میں نہ کہتا تھا اے صفیؔ تجھ کو کب محبت ہے راس رہنے دے

    مزید پڑھیے

    جھیل آنکھیں تھیں گلابوں سی جبیں رکھتا تھا

    جھیل آنکھیں تھیں گلابوں سی جبیں رکھتا تھا شام زلفوں میں چھپا کر وہ کہیں رکھتا تھا دھوپ چھاؤں سا وہ اک شخص مرے شہر میں تھا دل میں ہاں اور وہ ہونٹوں پہ نہیں رکھتا تھا اس کے ہونٹوں پہ مہکتے تھے وفاؤں کے کنول اپنی آنکھوں میں جو اشکوں کے نگیں رکھتا تھا اس کی مٹھی میں نہیں پیار کا اک ...

    مزید پڑھیے

    اتنے امکان کب ہوئے پہلے

    اتنے امکان کب ہوئے پہلے وہ پشیمان کب ہوئے پہلے اس میں کوئی نہیں ہے انہونی پورے ارمان کب ہوئے پہلے عشق معذور ہے مشقت سے ہم تھے ہلکان کب ہوئے پہلے جیسے مجھ کو غموں نے لوٹا ہے ایسے مہمان کب ہوئے پہلے آزمائش ہے یہ محبت کی حادثے جان کب ہوئے پہلے یہ بھی داؤ نہ ان کا ہو کوئی ایسے ...

    مزید پڑھیے

    کہی بات اس نے بھی خدشات کی

    کہی بات اس نے بھی خدشات کی کہاں تھے یہ تم نے کدھر رات کی یہ شکنوں بھری جو تری شال ہے ہے کہتی کہانی کسی رات کی ہمیشہ رہے گی مرے ساتھ یہ صنم تم نے غم کی جو سوغات کی تری آنکھ نے جب بھی دیکھا ہمیں کلی مسکرا دی ہے جذبات کی بہت دکھ سے سہنی پڑی ہے مجھے گھڑی یہ محبت کے صدمات کی یہ پتھر ...

    مزید پڑھیے

    بھول میری قبول کی اس نے

    بھول میری قبول کی اس نے نقد قیمت وصول کی اس نے کس کی چاہت تھی اس کے سینے میں بات جب با اصول کی اس نے چاہیے اس کو سب کی ہمدردی اپنی صورت ملول کی اس نے دل نہیں مانتا کسی کی بھی بحث ساری فضول کی اس نے کیسے ہنس کر صفیؔ مری خواہش اپنے قدموں کی دھول کی اس نے

    مزید پڑھیے

    بنایا ہے شہکار یوں تیرے غم نے

    بنایا ہے شہکار یوں تیرے غم نے بہت داد پائی سر بزم ہم نے ہمیں کیا ملا آج جنت میں آ کر ہمیں کیا دیا تھا گزشتہ جنم نے ستم ہو اگر صاف کہہ دیں یہ سب کو ہمیں مار ڈالا کسی کے کرم نے کہیں گر تو بدنام بھی خود ہی ہوں گے دیا ہم کو دھوکا ہمارے صنم نے میں سمجھا سفر اس کی جانب ہے میرا کیا دور ...

    مزید پڑھیے