Syed Sagheer Safi

سید صغیر صفی

سید صغیر صفی کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    انسان کی حالت پر اب وقت بھی حیراں ہے

    انسان کی حالت پر اب وقت بھی حیراں ہے ہر شخص کے ہاتھوں میں اپنا ہی گریباں ہے کیچڑ نہ اچھالیں ہم کردار پہ اوروں کے ہے چاند برہنہ گر سورج بھی تو عریاں ہے اب لوگ سبق ہم سے کیوں کر نہیں لیتے ہیں اب پاس ہمارے تو عبرت کا بھی ساماں ہے تبدیلیٔ خواہش پر یہ ذہن بھی حیراں ہے اب دل یہ محبت کے ...

    مزید پڑھیے

    کیا بھروسہ ہے انہیں چھوڑ کے لاچار نہ جا

    کیا بھروسہ ہے انہیں چھوڑ کے لاچار نہ جا بن ترے مر ہی نہ جائیں ترے بیمار نہ جا مجھ کو روکا تھا سبھی نے کہ ترے کوچے میں جو بھی جاتا ہے وہ ہوتا ہے گرفتار نہ جا ناخدا سے بھی مراسم نہیں اچھے تیرے اور ٹوٹے ہوئے کشتی کے بھی پتوار نہ جا جلتے صحرا کا سفر ہے یہ محبت جس میں کوئی بادل نہ ...

    مزید پڑھیے

    ہے سماں ہر طرف بدلنے کو

    ہے سماں ہر طرف بدلنے کو دل میں خواہش ہے اک مچلنے کو میں نے سوچا پسند کا اس کی پیرہن تھے کئی بدلنے کو کتنے ارمان مار ڈالے ہیں کوئی باقی نہیں کچلنے کو کتنا مشکل عمل ہوا اس پر فیصلہ کر لیا سنبھلنے کو چھوڑ دوں گا میں ساتھ اوروں کا وہ کہے گا جو ساتھ چلنے کو اس کی چاہت کھلی ہے اب مجھ ...

    مزید پڑھیے

    اپنے خوابوں کے پاس رہنے دے

    اپنے خوابوں کے پاس رہنے دے کچھ تو جینے کی آس رہنے دے غم مرا بانٹتی ہے تنہائی مجھ کو تنہا اداس رہنے دے یوں نہ کیچڑ اچھال اوروں پر تو یہ اجلا لباس رہنے دے زخم دل کا کبھی نہیں بھرتا کب جڑا ہے گلاس رہنے دے میں نہ کہتا تھا اے صفیؔ تجھ کو کب محبت ہے راس رہنے دے

    مزید پڑھیے

    جھیل آنکھیں تھیں گلابوں سی جبیں رکھتا تھا

    جھیل آنکھیں تھیں گلابوں سی جبیں رکھتا تھا شام زلفوں میں چھپا کر وہ کہیں رکھتا تھا دھوپ چھاؤں سا وہ اک شخص مرے شہر میں تھا دل میں ہاں اور وہ ہونٹوں پہ نہیں رکھتا تھا اس کے ہونٹوں پہ مہکتے تھے وفاؤں کے کنول اپنی آنکھوں میں جو اشکوں کے نگیں رکھتا تھا اس کی مٹھی میں نہیں پیار کا اک ...

    مزید پڑھیے

تمام