Syed Saddam Gilani Murad

سید صدام گیلانی مراد

سید صدام گیلانی مراد کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    کئی زخم اب تک سنبھالے ہوئے ہیں

    کئی زخم اب تک سنبھالے ہوئے ہیں قلندر کے سینے پہ چھالے ہوئے ہیں تری حسرتوں کے کئی داغ لے کر مری تیرگی میں اجالے ہوئے ہیں کہ بے چارگی کا مزا ہم سے پوچھو ہم ان کی گلی سے نکالے ہوئے ہیں یہ نغمے یہ آہیں یہ نالے تماشا یہ خون جگر کے نوالے ہوئے ہیں یہ تحریر فن بھی انہیں کا ہے زیور جو آہ ...

    مزید پڑھیے

    آج برسو کہ خواب دھل جائیں

    آج برسو کہ خواب دھل جائیں درد اور اضطراب دھل جائیں برق کا رقص ہو یہاں ساقی دل میں اٹھتے عذاب دھل جائیں میرے نالوں کی پرورش کرنے تم جو آؤ حجاب دھل جائیں وصل کا ہو گلا سیاہی سے اور لکھے وہ باب دھل جائیں کاش چشم حیات رو رو کر آب سے ہو کے آب دھل جائیں شیخ کہتا ہے جھوم کر مجھ سے آؤ ...

    مزید پڑھیے

    قول و قرار جلتے ہیں دولت کے رو بہ رو

    قول و قرار جلتے ہیں دولت کے رو بہ رو لیل و نہار جلتے ہیں دولت کے رو بہ رو خوابوں کا سود لے کے تمنا کی آگ میں چیخ و پکار جلتے ہیں دولت کے رو بہ رو اپنے ہی فلسفوں کا جنازہ نکال کر کچھ سوگوار جلتے ہیں دولت کے رو بہ رو اپنی غزل کا قافیہ لے اس دیار میں لے کر ادھار جلتے ہیں دولت کے رو بہ ...

    مزید پڑھیے

    میں تھا دل میں اور تنہائی ہوئی

    میں تھا دل میں اور تنہائی ہوئی آج کچھ زخموں کی بھرپائی ہوئی جس کی خاطر میں جگا تھا ہجر میں وہ کہیں تھی خواب میں آئی ہوئی میں ہوں دیوانہ وہی پھر بات ہے درد نے ہے روح بھی کھائی ہوئی تیرے دامن کی ہوا ہے خلد سی سانس ہے پھولوں نے مہکائی ہوئی کچھ تصور کو سنو کچھ عشق کو اور کچھ میری ...

    مزید پڑھیے

    درد حد سے گزر گیا ہوگا

    درد حد سے گزر گیا ہوگا تیرا عاشق تو مر گیا ہوگا چھان کر خاک تیرے کوچے کی دیر سے اپنے گھر گیا ہوگا تیری آواز اس کے اندر تھی خامشی سے وہ ڈر گیا ہوگا بوجھ آہوں کا اور نالوں کا اس کے دل سے اتر گیا ہوگا چوم کر ہار تیرے اشکوں کا قبر میں رقص کر گیا ہوگا تیری آہٹ سے کام لیتے ہی باغ ...

    مزید پڑھیے

تمام