Syed Parvez

سید پرویز

سید پرویز کی نظم

    جائزہ

    زندگی کی طویل راتوں میں جب کبھی جائزہ لیا میں نے زندگی کو عجیب پایا ہے اور میں سوچتا ہی رہتا ہوں زندگی بھی عجیب چکر ہے کبھی شہنائیوں میں ڈستی ہے کبھی شہنائیوں میں بستی ہے کبھی دیوانہ وار ہنستی ہے اور کبھی موت کو ترستی ہے الغرض اک سراب ہے ہستی کتنی خانہ خراب ہے ہستی

    مزید پڑھیے

    بے معنی

    کچھ لفظ بہت بے معنی سے کچھ لفظ بہت ہی بے مطلب جب ذہن میں بے معنی آ کر رک جاتے ہیں بے مطلب ہی تو ایسا لگتا ہے مجھ کو یہ دنیا یہ جینا مرنا یہ پیار محبت یہ رشتے یہ رنج و غم یہ درد و الم یہ خوشیاں یہ گہما گہمی یہ سب کچھ ہی بے معنی ہے یہ سب کچھ ہی بے مطلب ہے

    مزید پڑھیے

    انتظار

    ایک ناکام سی امید لئے روز کرتا ہوں انتظار ترا اور اک لفظ ناامیدی کا تھام لیتا ہے آ کے ہاتھ مرا اور کہتا ہے مجھ سے چپکے سے اب نہ آئے گا کوئی کس کے لئے کیوں سجائے ہوئے ہے یہ محفل

    مزید پڑھیے

    نادان

    کتنا نادان ہوں ابھی تک میں جانتا ہوں کے ایک دن تم کو دور ہونا ہے میری دنیا سے چاہے جاتا ہوں تم کو میں پھر بھی اور یادوں کو اپنے سینے میں یوں چھپائے ہوئے ہوں دنیا سے جیسے موتی کو سیپی رکھتی ہے کاش تم جانتیں تمہارے لئے کتنے ارمان ہیں میرے دل میں ایک ارمان تم کو پانے کا ایک صدمہ ...

    مزید پڑھیے

    زندگی کا سفر

    زندگی اک سفر ہے صدیوں سے بہتا آیا ہے بہتا جائے گا ہم اگر اس کو روکنا چاہیں موت کا ساتھ ڈھونڈھنا ہوگا یہ بھی صدیوں کی اک روایت ہے جب بھی ہم زندگی سے لڑتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ نجات ملے موت ہی صرف ایسا رشتہ ہے جو ہمیں معتبر سا لگتا ہے اور لگتا ہے مل کے ہم اس سے زندگی سے نجات پا لیں ...

    مزید پڑھیے