Syed Parvez

سید پرویز

سید پرویز کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    قسمت رواں دواں ہے طبیعت دھواں-دھواں

    قسمت رواں دواں ہے طبیعت دھواں-دھواں پھرتا ہوں آسماں کو لئے میں کہاں کہاں یہ کہکشاں وہ زہرہ جبیں اور آسماں محسوس کر رہا ہوں میں سب کو کشاں کشاں اے زندگی نہ کر مجھے مجبور اس قدر پھرتا رہوں میں تجھ کو لئے اب کہاں کہاں پرویزؔ بے نوا کا نہیں کوئی بھی ندیم سب مر چکی ہیں حسرتیں بن کر ...

    مزید پڑھیے

    ہائے وہ مسکرائے جاتے ہیں

    ہائے وہ مسکرائے جاتے ہیں دو جہاں لڑکھڑائے جاتے ہیں آتشیں حسن درخشندہ جبیں مہ و انجم پہ چھائے جاتے ہیں اف وہ تاروں کی مست چھاؤں میں آپ ہی مسکرائے جاتے ہیں ہر تبسم ہے ایک افسانہ جس کو ہنس کر سنائے جاتے ہیں ہائے ان مست انکھڑیوں کی قسم دو جہاں کو پلائے جاتے ہیں میرے رنگین شعروں ...

    مزید پڑھیے

    تو نہیں ہے تو زندگی ہے اداس

    تو نہیں ہے تو زندگی ہے اداس ہر طرف ہے محیط ظلمت و یاس وہ مسافر قریب منزل ہے کھو چکا ہے جو اپنے ہوش و حواس اترے اترے ملول چہروں پر بکھرا بکھرا سا رنگ عالم یاس چھیڑ دو پھر کوئی ترانۂ غم ٹوٹ جائے نہ زندگی کی آس موت بھی تو اسے نہیں آتی ہو چکا ہے جو زندگی سے اداس خاموشی کا سبب کچھ ...

    مزید پڑھیے

    درد بن کے دل میں آیا کیجئے

    درد بن کے دل میں آیا کیجئے حوصلوں کو آزمایا کیجئے ہم خیال یار میں جاگا کریں دن چڑھے تک آپ سویا کیجئے دیکھیے اب ضبط کی حالت نہیں ترچھی نظروں سے نہ دیکھا کیجئے ہر تمنا خواب بن کر رہ گئی اب کسی کی کیا تمنا کیجئے پہلے تھا پرویزؔ دل کا غم تمہیں جان کو اب اپنی رویا کیجئے

    مزید پڑھیے

5 نظم (Nazm)

    جائزہ

    زندگی کی طویل راتوں میں جب کبھی جائزہ لیا میں نے زندگی کو عجیب پایا ہے اور میں سوچتا ہی رہتا ہوں زندگی بھی عجیب چکر ہے کبھی شہنائیوں میں ڈستی ہے کبھی شہنائیوں میں بستی ہے کبھی دیوانہ وار ہنستی ہے اور کبھی موت کو ترستی ہے الغرض اک سراب ہے ہستی کتنی خانہ خراب ہے ہستی

    مزید پڑھیے

    بے معنی

    کچھ لفظ بہت بے معنی سے کچھ لفظ بہت ہی بے مطلب جب ذہن میں بے معنی آ کر رک جاتے ہیں بے مطلب ہی تو ایسا لگتا ہے مجھ کو یہ دنیا یہ جینا مرنا یہ پیار محبت یہ رشتے یہ رنج و غم یہ درد و الم یہ خوشیاں یہ گہما گہمی یہ سب کچھ ہی بے معنی ہے یہ سب کچھ ہی بے مطلب ہے

    مزید پڑھیے

    انتظار

    ایک ناکام سی امید لئے روز کرتا ہوں انتظار ترا اور اک لفظ ناامیدی کا تھام لیتا ہے آ کے ہاتھ مرا اور کہتا ہے مجھ سے چپکے سے اب نہ آئے گا کوئی کس کے لئے کیوں سجائے ہوئے ہے یہ محفل

    مزید پڑھیے

    نادان

    کتنا نادان ہوں ابھی تک میں جانتا ہوں کے ایک دن تم کو دور ہونا ہے میری دنیا سے چاہے جاتا ہوں تم کو میں پھر بھی اور یادوں کو اپنے سینے میں یوں چھپائے ہوئے ہوں دنیا سے جیسے موتی کو سیپی رکھتی ہے کاش تم جانتیں تمہارے لئے کتنے ارمان ہیں میرے دل میں ایک ارمان تم کو پانے کا ایک صدمہ ...

    مزید پڑھیے

    زندگی کا سفر

    زندگی اک سفر ہے صدیوں سے بہتا آیا ہے بہتا جائے گا ہم اگر اس کو روکنا چاہیں موت کا ساتھ ڈھونڈھنا ہوگا یہ بھی صدیوں کی اک روایت ہے جب بھی ہم زندگی سے لڑتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ نجات ملے موت ہی صرف ایسا رشتہ ہے جو ہمیں معتبر سا لگتا ہے اور لگتا ہے مل کے ہم اس سے زندگی سے نجات پا لیں ...

    مزید پڑھیے