چوبیس نومبر: خوشبو کی شاعرہ کی یاد میں
آپ نے اپنی شاعری میں کہا تھا کہ: مر بھی جاؤں تو کہاں لوگ بھلا ہی دیں گے ؛ لفظ میرے، مِرے ہونے کی گواہی دیں گے
آپ نے اپنی شاعری میں کہا تھا کہ: مر بھی جاؤں تو کہاں لوگ بھلا ہی دیں گے ؛ لفظ میرے، مِرے ہونے کی گواہی دیں گے
علامہ شبلیؔ اپنی ذات میں ایک مکمل ادبی انجمن تھے ۔ انہوں نے 57 برس کی عمر میں تن تنہا ہی ایسے کارنامے انجام دیے ہیں کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے ۔ان کے ان ہی ادبی کارناموں سے متاثر ہو کر سلطان ترکی نے ان کی علمی و ادبی خدمات کے اعتراف میں انہیں تمغہ مجیدی کے پروقار اعزاز سے نوازا۔ ، آپ کا 18نومبر 1914ء کو انتقال ہوا ،اور آپ اعظم گڑھ ،اتر پردیش ، ہندوستان میں محو خواب ہیں ۔ مگر مولانا شبلی علیہ رحمہ کے علمی کارنامے اور اسلامی تمدن و تہذیب کے متعلق جس قدر بلند پایہ مضامین انہوں نے لکھے وہ رہتی دنیا