شارٹ کٹ
ہجوم ہے کہ آگ کے پہاڑ سے گرا ہوا الاؤ ہے کوئی نہیں جو کہہ سکے کہ ایک پل کو ٹھہر کر بتاؤ تو کہاں چلے ہو، کس طرف ہجوم کیا ہے بے شمار منتشر اکیلے پن کی بھیڑ ہے جو آپ اپنی آہٹوں کے ڈر سے لڑکھڑا گئی غبار نقش پا اٹھا تو جم گیا غلاف چشم و گوش پر یہ قافلہ بھٹک رہا ہے منزلوں کو رکھ کے اپنے دوش ...