Syed Mubarak Shah

سید مبارک شاہ

  • 1961

سید مبارک شاہ کی غزل

    جیسے کسی کو خواب میں میں ڈھونڈھتا رہا

    جیسے کسی کو خواب میں میں ڈھونڈھتا رہا دلدل میں دھنس گیا تھا مگر بھاگتا رہا بے چین رات کروٹیں لیتی تھیں بار بار لگتا ہے میرے ساتھ خدا جاگتا رہا اپنی اذاں تو کوئی مؤذن نہ سن سکا کانوں پہ ہاتھ رکھے ہوئے بولتا رہا ساعت دعا کی آئی تو حسب نصیب میں خالی ہتھیلیوں کو عبث گھورتا رہا اس ...

    مزید پڑھیے

    وہ جو مبتلا ہے محبتوں کے عذاب میں

    وہ جو مبتلا ہے محبتوں کے عذاب میں کوئی پھوٹتا ہوا آبلہ ہے حباب میں مرا عشق شرط وصال سے رہے متصل نہیں دیکھنا مجھے خواب شب شب خواب میں جو کشید کرنے کا حوصلہ ہے تو کیجئے کہ ہزار طرح کی راحتیں ہیں عذاب میں یہ طواف کعبہ یہ بوسہ سنگ سیاہ کا یہ تلاش اب بھی ہے پتھروں کے حجاب میں بڑی ...

    مزید پڑھیے