Syed Mubarak Shah

سید مبارک شاہ

  • 1961

سید مبارک شاہ کے تمام مواد

2 غزل (Ghazal)

    جیسے کسی کو خواب میں میں ڈھونڈھتا رہا

    جیسے کسی کو خواب میں میں ڈھونڈھتا رہا دلدل میں دھنس گیا تھا مگر بھاگتا رہا بے چین رات کروٹیں لیتی تھیں بار بار لگتا ہے میرے ساتھ خدا جاگتا رہا اپنی اذاں تو کوئی مؤذن نہ سن سکا کانوں پہ ہاتھ رکھے ہوئے بولتا رہا ساعت دعا کی آئی تو حسب نصیب میں خالی ہتھیلیوں کو عبث گھورتا رہا اس ...

    مزید پڑھیے

    وہ جو مبتلا ہے محبتوں کے عذاب میں

    وہ جو مبتلا ہے محبتوں کے عذاب میں کوئی پھوٹتا ہوا آبلہ ہے حباب میں مرا عشق شرط وصال سے رہے متصل نہیں دیکھنا مجھے خواب شب شب خواب میں جو کشید کرنے کا حوصلہ ہے تو کیجئے کہ ہزار طرح کی راحتیں ہیں عذاب میں یہ طواف کعبہ یہ بوسہ سنگ سیاہ کا یہ تلاش اب بھی ہے پتھروں کے حجاب میں بڑی ...

    مزید پڑھیے

8 نظم (Nazm)

    شارٹ کٹ

    ہجوم ہے کہ آگ کے پہاڑ سے گرا ہوا الاؤ ہے کوئی نہیں جو کہہ سکے کہ ایک پل کو ٹھہر کر بتاؤ تو کہاں چلے ہو، کس طرف ہجوم کیا ہے بے شمار منتشر اکیلے پن کی بھیڑ ہے جو آپ اپنی آہٹوں کے ڈر سے لڑکھڑا گئی غبار نقش پا اٹھا تو جم گیا غلاف چشم و گوش پر یہ قافلہ بھٹک رہا ہے منزلوں کو رکھ کے اپنے دوش ...

    مزید پڑھیے

    تشکر

    خبر نامے کا ساز اور فون کی گھنٹی اکٹھے بج اٹھے تھے اور جتنی دیر میں میں فون تک پہنچا سری نکا میں کشتی کے الٹنے سے تقریباً پانچ سو لوگوں کو لہریں کھا چکی تھیں ہیلو میں ٹھیک ہوں لیکن علی کا کچھ بخار اترا علی علی تو ٹھیک ہے بالکل یہ میرے سامنے بیٹھا کرم ہے میرے مالک کا خدا کی ...

    مزید پڑھیے

    ارتقا

    خاک پر اک بوند لپکی بوند جم کر لوتھڑا اس لوتھڑے میں ہڈیاں پھر ہڈیوں پر ماس آیا ماس جس پر نقش ابھرے نقش کو جنبش ملی اور خامشی کی کوکھ خالی ہو گئی چیخ پہلی گفتگو تھی تھم گئی تو اس سے پھوٹا قہقہہ جب تھک کے ٹوٹا قہقہہ تب آخری آواز سسکی جنبشیں ساکت ہوئیں اور قبر کی خاموشیوں میں نقش ...

    مزید پڑھیے

    بدل گئے ہو

    بدل گئے ہو ذرا سے عرصے میں آہ کیسے بدل گئے ہو تمہیں خبر ہے وہ ہاتھ دھرتی نے کھا لیے ہیں جنہوں نے اپنی ہتھیلیوں میں ہماری خاطر فقط دعائیں بھری ہوئی تھیں تمہیں پتہ ہے وہ ہونٹ مٹی میں جھڑ رہے ہیں ہمارے چہروں پہ جن کے بوسے جڑے ہوئے ہیں وہ آنکھیں اندھی لحد میں شاید بکھر چکی ہوں وہ شب ...

    مزید پڑھیے

    اعراف

    سوالیہ نشان کی قطار میں کھڑے ہوئے مفکرو! جواب دو وہ کون، کیسا، کس لیے، کہاں پہ، کب سے، کب تلک؟ سوال شش جہات کا جواب کوئی اب تلک؟ ''مگر یہاں کشاد چشم و لب کسی کے بس میں ہے سوال تک رسائی جب محال ہے تو ہمت جواب کس کے بس میں ہے وہ کس کی دسترس میں ہے جو معرفت کے لب کھلے تو پتھروں کی بارشوں ...

    مزید پڑھیے

تمام