Syed Mohammad Jafri

سید محمد جعفری

  • 1905 - 1976

سید محمد جعفری کی نظم

    ذیابیطس کے مریض

    وہ مریضان ذیابیطس جو آئے ہیں یہاں ان میں بچے بھی ہیں شامل اور بوڑھے اور جواں اس زمانے میں کہ جب ہے ملک میں ہر شے گراں یہ بناتے ہیں شکر بڑھتی ہیں جس سے تلخیاں خون کی نلیوں میں کالسٹرول بڑھ جائے اگر ''پھول کی پتی سے کٹ سکتا ہے ہیرے کا جگر'' خون میں ان کے شکر ہے شکر کرتے ہیں مگر یہ دعا ...

    مزید پڑھیے

    اردو

    کاش اردو ہی میں ہو سارے دفاتر کا حساب کاش تقریریں کریں اردو میں سب عزت مآب کب تلک رکھیے گا انگریزی میں تعلیمی نصاب قوم کے بچوں کے حق میں یہ ہے اک ذہنی عذاب کب تلک یہ کہہ کے قسمت سے رہیں ہم شکوہ سنج ''رنج کا خوگر ہوا انساں تو مٹ جاتا ہے رنج'' غور کیجے کیسے اس تعلیم نے پایا رواج کس لیے ...

    مزید پڑھیے

    یکم مئی

    یہ مئی کی پہلی، دن ہے بندۂ مزدور کا مدتوں کے بعد دیکھا اس نے جلوہ حور کا یہ جو رشتہ دار تھا ہم سب کا لیکن دور کا مل کے مالک نے اسے رتبہ دیا منصور کا جب لگایا حق کا نعرہ دار پر کھینچا گیا نخل صنعت اس کے خوں کی دھار پر سینچا گیا آج لیبر یونین میں شادمانی آئی ہے آج مزدوروں کو یاد اپنی ...

    مزید پڑھیے

    امتحان

    امتحاں سر پر ہے لڑکے لڑکیاں ہیں اور کتاب ڈیٹ شیٹ آئی تو گویا آ گیا یوم الحساب صرف اک کاغذ کے پرزے سے ہوا یہ انقلاب خود بہ خود ہر اک شرارت کا ہوا ہے سد باب پہلے تھیں وہ شوخیاں جو آفت جاں ہو گئیں ''لیکن اب نقش و نگار طاق نسیاں ہو گئیں'' وقت رٹنے کے لیے کم رہ گیا زیادہ ہے کام سال بھر جن ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3