Syed Mohammad Jafri

سید محمد جعفری

  • 1905 - 1976

سید محمد جعفری کی نظم

    وزیر کا خواب

    میں نے اک دن خواب میں دیکھا کہ اک مجھ سا فقیر گردش پیمانۂ امروز و فردا کا اسیر گرچہ بالکل بے گنہ تھا ہو گیا لیکن وزیر یعنی اک جھونکا جو آیا بجھ گئی شمع ضمیر مفت میں کوٹھی ملی موٹر ملی پی اے ملا جب گیا پکنک پہ باہر ٹور کا ٹی اے ملا جب ہوا مجھ پر ملمع بڑھ گئی کچھ آب و تاب ڈال لی ...

    مزید پڑھیے

    تھرڈ ڈویژن

    جینے کی کشمکش میں نہ بیکار ڈالیے میں تھرڈ ڈویژنر ہوں مجھے مار ڈالیے پھر نام اپنا قوم کا معمار ڈالیے ڈگری کو میری لیجئے آچار ڈالیے کچھ قوم کا بھلا ہو تو کچھ آپ کا بھلا میرا بھلا ہو کچھ مرے ماں باپ کا بھلا جاتا ہے جس جگہ بھی کوئی تھرڈ ڈویژنر کہتے ہیں سب کہ آ گیا تو کس لیے ادھر تو چل ...

    مزید پڑھیے

    کثرت اولاد

    سنیے اک ناعاقبت اندیش کی فریاد ہے کہہ رہا ہے وہ مجھے اپنی جوانی یاد ہے میں جسے کہتا تھا گھر وہ آج طفل آباد ہے میری تنہا جان ہے اور کثرت اولاد ہے ''اے غم دل کیا کروں، اے وحشت دل کیا کروں'' وہ بھی کیا دن تھے کہ جب یہ مفلسی چھائی نہ تھی ''عاشقی قید شریعت میں'' ابھی آئی نہ تھی کس قدر تھے ...

    مزید پڑھیے

    مشاعرہ

    مشاعرے میں جو شاعر بلائے جاتے ہیں بڑے سلیقے سے بودم بنائے جاتے ہیں وصول ہوتے ہیں پہلے یہ نامہ و پیغام کہ اے شہنشہ اقلیم حافظؔ و خیامؔ ہماری بزم ادب کا ہے جشن سالانہ جلی ہے شمع سخن رقص میں ہے پروانہ گھٹا جو شعروں کی چاروں طرف سے آئی ہے وہ فلم کے بھی ستارے سمیٹ لائی ہے گزشتہ سال سنا ...

    مزید پڑھیے

    اب اور تب

    نہ پوچھ اے ہم نشیں کالج میں آ کر ہم نے کیا دیکھا زمیں بدلی ہوئی دیکھی فلک بدلا ہوا دیکھا نہ وہ پہلی سی محفل ہے نہ مینا ہے نہ ساقی ہے کتب خانے میں لیکن اب تلک تلوار باقی ہے وہی تلوار جو بابر کے وقتوں کی نشانی ہے وہی مرحوم بابر یاد جس کی غیر فانی ہے زمیں پر لیکچرر کچھ تیرتے پھرتے نظر ...

    مزید پڑھیے

    طرز نو کی شاعری

    توسن طبع رسا کے پاؤں میں کچھ لنگ ہے لیکن اس صورت میں چپ رہنا بھی وجہ ننگ ہے شعر کا سامان ہے کم یاب دور جنگ ہے شاعری بھی فرض ہے اور قافیہ بھی تنگ ہے قافیے اور وزن کی بندش سے ہو کر تلخ کام اے سمند طبع تجھ کو کر رہا ہوں بے لگام نثر نظم آلود ہے یہ طرز نو کی شاعری ماش کی کھچڑی ہے جو پوری ...

    مزید پڑھیے

    قربانی کے بکرے

    پھر آ گیا ہے ملک میں قربانیوں کا مال کی اختیار قیمتوں نے راکٹوں کی چال قامت میں بکرا اونٹ کی قیمت کا ہم خیال دل بیٹھتا ہے اٹھتے ہی قربانی کا سوال قیمت نے آدمی ہی کو بکرا بنا دیا بکرے کو مثل ناقۂ لیلیٰ بنا دیا بکرے کے پیچھے پیچھے ہیں مجنوں کا بھر کے سوانگ گر ہو سکے خریدئیے بکرے کی ...

    مزید پڑھیے

    الیکشن

    ساقی شراب دے کہ الیکشن ہے آج کل برسیں گے ووٹ جس میں وہ ساون ہے آج کل جمہوریت کے پاؤں میں جھانجن ہے آج کل یہ ملک اس کے ناچ کا آنگن ہے آج کل سودا ہے لیڈری کا جو دل کو ستائے ہے ''دل پھر طواف کوئے ملامت کو جائے ہے لو ہو گیا ہے اونٹ الیکشن کا بے نکیل اب لٹھ چلیں گے جلسوں میں آباد ہوں گے ...

    مزید پڑھیے

    سگریٹ اور پان کا مکالمہ

    سگریٹ نے یہ اک پان کے بیڑے سے کہا تو ہمیشہ سے پری رویوں کے جھرمٹ میں رہا کون سی ایسی ہیں خدمات تری بیش بہا خوں بہا کیوں لب و دندان حسیناں سے لیا تجھ میں کیا لعل لگے ہیں کہ تو اتراتا ہے بے حجابانہ ہر اک بزم میں آ جاتا ہے سگریٹ سے جو سنے پان نے یہ تلخ سخن بولا خاموش کہ اچھا نہیں حاسد ...

    مزید پڑھیے

    عید کی خریداری

    مسلماں قرض لے کر عید کا ساماں خریدیں گے جو دانا ہیں وہ بیچیں گے جو ہیں ناداں خریدیں گے جو سیاں شوق سے کھائیں وہ سویاں خریدیں گے مرکب سود کا سودا بہ نقد جاں خریدیں گے مسلمانوں کے سر پر جب مہ شوال آتا ہے تو ان کی اقتصادیات میں بھونچال آتا ہے بہم دست و گریباں سیلز مین اور ان کے گاہک ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3