Syed Mohammad Baqar

سید محمد باقر

سید محمد باقر کی غزل

    شاخوں سے لپٹتا ہوا اژدر نہیں دیکھا

    شاخوں سے لپٹتا ہوا اژدر نہیں دیکھا پھولوں نے سر کوچۂ صرصر نہیں دیکھا بڑھتے ہی گئے راہ شہادت کے فلک پر گھر چھوڑنے والوں نے مکرر نہیں دیکھا دریا نے کئی بار کنارے سے صدا دی جاتے ہوئے پیاسے نے پلٹ کر نہیں دیکھا دیکھی تو فقط تابش اسرار مشیت سجدے کے تمنائی نے خنجر نہیں دیکھا اک گل ...

    مزید پڑھیے

    حرف کو دفتر یمین پہ رکھ

    حرف کو دفتر یمین پہ رکھ راز کو موجۂ امین پہ رکھ چھو نظر سے مکاں مشیت کا سر کو جلتی ہوئی زمین پہ رکھ اپنے خود ساختہ خیالوں کی برف کو شعلۂ یقین پہ رکھ کھول اذن خروج کا پرچم خون کا داغ آستین پہ رکھ خود کی ڈھال سے کہیں بہتر زخم تلوار کا جبین پہ رکھ کھینچ رہوار تشنگی کی عناں سارا ...

    مزید پڑھیے

    دشت آزار میں خاروں پہ چلایا ہوا میں

    دشت آزار میں خاروں پہ چلایا ہوا میں سنگ باری کے ترشح میں نہایا ہوا میں چھوڑ آیا ہوں صف جاں پہ نشاں سجدوں کے نوک نیزہ پہ دم عصر اٹھایا ہوا میں تیغ قاتل پہ چمکتی ہے مرے خون کی ضو شہر بیداد میں خط لکھ کے بلایا ہوا میں خوشبوئے شوق شہادت سے معطر ہو کر گلشن محضر میقات پہ آیا ہوا ...

    مزید پڑھیے