شاخوں سے لپٹتا ہوا اژدر نہیں دیکھا
شاخوں سے لپٹتا ہوا اژدر نہیں دیکھا پھولوں نے سر کوچۂ صرصر نہیں دیکھا بڑھتے ہی گئے راہ شہادت کے فلک پر گھر چھوڑنے والوں نے مکرر نہیں دیکھا دریا نے کئی بار کنارے سے صدا دی جاتے ہوئے پیاسے نے پلٹ کر نہیں دیکھا دیکھی تو فقط تابش اسرار مشیت سجدے کے تمنائی نے خنجر نہیں دیکھا اک گل ...