Syed Kashif Raza

سید کاشف رضا

نئی نسل کے ممتاز پاکستانی شاعر

Prominent new generation Pakistani poet.

سید کاشف رضا کی نظم

    اگر یہ زندگی تنہا نہیں ہوتی

    اگر یہ زندگی تنہا نہیں ہوتی تو اس کو خوبصورت پھول میں تبدیل کرنے کے لیے کترا نہ جا سکتا کبھی اس سے کوئی کاغذ کی کشتی جوڑ کر گہرے سمندر کی طرف بھیجی نہ جا سکتی سفر کے درمیاں آئی اک انجانی سرائے میں ذرا سے دام کے بدلے اسے ہارا نہ جا سکتا اگر یہ زندگی تنہا نہیں ہوتی تو اس کو مختلف ...

    مزید پڑھیے

    چارلیؔ چپلن

    چارلیؔ چپلن نے کہا اسے بارش میں چلنا پسند ہے کیونکہ تب کوئی اس کے آنسو نہیں دیکھ پاتا اس نے چار شادیاں کیں اور بارہ معاشقے عورتیں اس پر فدا تھیں وہ انہیں کسی بھی وقت جوائے رائڈ دے سکتا تھا جب چارلیؔ کے پیروں میں پھٹے ہوئے جوتے ہوا کرتے تھے ایک عورت نے اس کی محبت مسترد کر دی ...

    مزید پڑھیے

    درخت

    لفظ روز اگ آتے ہیں جنہیں میں اپنے سینے سے کھرچ کھرچ کر کاغذ پر جمع کر دیتا ہوں تاکہ انہیں قطع کیا جا سکے جو بھی میرے لفظ کاٹتا ہے اس کے ہاتھوں پر میرے لہو کی بوند سرکنے لگتی ہے اسے میرے خون سے پہچان لیا جاتا ہے میں ان لفظوں سے کچھ اور بنانا چاہتا تھا مثلاً ایک درخت جسے میں ایک ...

    مزید پڑھیے

    ایک مجسمے کی زیارت

    تم ایک مجسمہ جو فن کار کی انگلیوں میں پروان نہیں چڑھا تم ایک مجسمہ جس پر سنگ مرمر نرم پڑ گیا میں ان انگلیوں کا دکھ جو تمہیں خلق کرنے کے وجد سے نہیں گزرا اور اس دل کا جو کھل نہیں سکا تمہاری پوروں کے ساتھ ساتھ تم آتی جاتی سانسیں میں دکھ ان سانسوں کا جو تم میں شامل نہیں ہوئیں دکھ ان ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے لیے تو یہی ہے!

    ہمارے لیے تو یہی ہے کہ تمہارا جلوس جب شاہراہ سے گزرے تو تم اپنی انگلیوں کی تتلیاں ہماری جانب اڑاؤ اپنی انگلیوں کو ہونٹوں سے چھوتے ہوئے ہماری جانب ایک بوسے کی صورت اچھالو جسے سمیٹنے کے لیے ہم ایک ساتھ لپکیں ہمارے لیے تو یہی ہے کہ تمہارا لباس ہم پر مہربان ہو جائے تم اپنی بگھی سے ...

    مزید پڑھیے

    عورتیں نہیں جانتیں

    دل کی دیواروں سے اداسی کو کھرچ کر ایک نظم میں اکٹھا کرنا عورتوں کا پسندیدہ کھیل نہیں عورتوں کو وہ کھیل پسند نہیں جن کے آخر میں تالیاں نہ بجائی جا سکیں عورتوں کو پسند نہیں لوگ جو اپنا دل ٹکڑے کر کے پھینک رہے ہوتے ہیں جو زندگی کی کتاب میں حاشیوں پر درج ہوتے ہیں اور فٹ نوٹ سے اوپر ...

    مزید پڑھیے

    اجتماعی مباشرت

    تاریخ سے اجتماعی مباشرت ہم نے کھیل سمجھ کر شروع کی پھر شور بڑھتا گیا اور ہمارا شوق دیکھ کر ہماری بریدہ تاریخ ہماری زوجیت میں دی گئی اب اس کے بچے کتوں سے زیادہ ہیں

    مزید پڑھیے

    ہم اپنی زندگی کے لیے شکر گزار ہیں

    اپنی زندگی کے لیے ہم ایک قتل کے شکر گزار ہیں جسے مؤخر کر دیا گیا ورنہ ایک محبت تھی جو ہم نے دل میں چھپا کر رکھی ہوئی تھی اور ایک نفرت تھی جس کا پتا ہم کسی کو نہیں لگنے دیتے تھے ورنہ ہم نے وہی قصور کیے تھے جو مارے جانے والوں نے کیے تھے ورنہ ہمارے باپوں ہمارے جانے کی وجہ ہمارے برتھ ...

    مزید پڑھیے

    مجھے ایک کشتی بنانے کی اجازت دو

    اگر تم میری دھرتی کو اپنے گھوڑوں کی چراگاہ اپنے کتوں کی شکارگاہ بنانا چاہتے ہو تو مجھے بھی ایک کشتی بنانے کی اجازت دو جس میں میں لاد کر لے جا سکوں اپنا کنبہ خوابوں کی گٹھریاں اور ایک عورت جو میرے ساتھ چلنا پسند کرتی تھی مجھے نکال کر لے جانے دو گلیاں جن کی دھول میرے پیروں نے ...

    مزید پڑھیے

    آزادی کا محل وقوع۔۱

    میں باہر سے آزاد نہیں اندر سے ہوں خواب میں اس سے زیادہ میں خواب کی آزادی اپنے اندر لا کر اس کی سوچ جیتا ہوں چاہتا ہوں اسے باہر لا کر اس کی زندگی جینا اگر خواب کی واقعیت فرض کر لی جائے میری آزادی واقع ہو چکی میری آزادی واقع ہو چکی میں اپنی آزادی میں واقع نہیں ہوا میری آزادی واقع ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2