Syed Kashif Raza

سید کاشف رضا

نئی نسل کے ممتاز پاکستانی شاعر

Prominent new generation Pakistani poet.

سید کاشف رضا کی غزل

    اک روز یہ سر رشتۂ ادراک جلا دوں

    اک روز یہ سر رشتۂ ادراک جلا دوں اے عشق تری وحشت سفاک جلا دوں ہو بس میں جو میرے تو ترا نام بھی مٹ جائے میں کر کے تجھے خاک تری خاک جلا دوں سینے میں الجھتی ہے رگ دل سے رگ دل اے عشق ہوا دے خس نمناک جلا دوں تاثیر میں کم ہو تو کروں شعر کو بھی عاق آتش میں جو کم ہو وہ رگ تاک جلا دوں نظارہ ...

    مزید پڑھیے

    بانہوں میں یار ہو، کوئی فرصت کی شام ہو

    بانہوں میں یار ہو، کوئی فرصت کی شام ہو اور بارگاہ عشق علیہ السلام ہو چمکی ہوئی ہو موسم سرما کی اک دوپہر خوش سبز راستوں میں کوئی ہم خرام ہو چوما تھا میں نے جس کو، اجازت کی ایک شام اس کاکل سیہ کا بہت اہتمام ہو لب ہو کسی بہار معنبر سے بوسہ یاب اور اس کے شکر میں کوئی ہونٹوں کا جام ...

    مزید پڑھیے

    بہت سے درد تھے پر خود کو جوڑ کر رکھا

    بہت سے درد تھے پر خود کو جوڑ کر رکھا وہ میں کہ آتش و آہن میں جس نے سر رکھا میں وہ ہوں جس نے تعاقب میں اپنے موت رکھی اور اپنے سر کو سدا اس کی مار پر رکھا نشاط و فتح مری دسترس میں تھے لیکن کتاب عمر میں دکھ درد بیشتر رکھا ملے ہوئے تھے مجھے چاہتوں کے در کتنے مگر میں وہ کہ ہواؤں پہ ...

    مزید پڑھیے

    سگ جمال ہوں گردن سے باندھ کر لے جا

    سگ جمال ہوں گردن سے باندھ کر لے جا جمال یار مجھے آج سیر پر لے جا تیرے لبوں کا تبسم بھی تو رہا ہوں کبھی بنا ہوں اشک تو پلکوں پہ ٹانک کر لے جا سمیٹ کر مجھے رکھ لے کہ تیرا درد ہوں میں ترا ہی عیب ہوں مجھ کو چھپا کے گھر لے جا کھبا ہوا ہے ترا حسن میری آنکھوں میں نکال کر مری آنکھوں سے ...

    مزید پڑھیے

    پل صراط نہ تھا دشت نینوا بھی نہ تھا

    پل صراط نہ تھا دشت نینوا بھی نہ تھا تمہارا ہجر مگر ہم سے کٹ رہا بھی نہ تھا نجانے کیوں تمہیں اک اک خراش جانتی تھی ہر ایک زخم تمہارا دیا ہوا بھی نہ تھا بندھے ہوئے تھے کئی عہد گر کرو محسوس کرو جو یاد تو وعدہ کوئی ہوا بھی نہ تھا دعا سلام تو رکھنی تھی تیرے کوچے سے وگرنہ تجھ سے تو ملنے ...

    مزید پڑھیے

    فقط قیام کا مطلب گزر بسر کوئی ہے

    فقط قیام کا مطلب گزر بسر کوئی ہے میں رہ رہا ہوں جہاں پر، وہ میرا گھر کوئی ہے جوان لو پہ نہ جا، نو دمیدہ ضو پہ نہ جا چراغ وعدہ ہے، جلتا یہ عمر بھر کوئی ہے وہ پاس بیٹھ بھی جائے تو کیا کہوں اس سے جو داستان سنانی ہے، مختصر کوئی ہے کہیں سے شوق تماشا میں آ گیا ہوگا جو دل کو دیکھنے آیا ...

    مزید پڑھیے

    اس قدر غور سے دیکھا ہے سراپا اس کا

    اس قدر غور سے دیکھا ہے سراپا اس کا یاد آتا ہی نہیں اب مجھے چہرہ اس کا اس پہ بس ایسے ہی گھبرائی ہوئی پھرتی تھی آنکھ سے حسن سمٹتا ہی نہیں تھا اس کا سطح احساس پہ ٹھہرا نہیں سکتے جس کو ایک اک خط میں توازن ہے کچھ ایسا اس کا اپنے ہاتھوں سے کمی مجھ پہ نہ رکھی اس نے میری تو لوح مقدر بھی ...

    مزید پڑھیے

    دل کو تمہارے رنج کی پروا بہت رہی

    دل کو تمہارے رنج کی پروا بہت رہی تلخیٔ عشق اب کے گوارا بہت رہی جس زندگی کو چھوڑ کے آیا ہوں یوں شتاب اس زندگی کی مجھ کو تمنا بہت رہی دل کے ورق پہ صاف لکھی تھی جو ایک سطر کاغذ پہ آ گئی تو بریدہ بہت رہی بس ایک زخم سونپ کے مجھ سے کیا گریز دل کو تو اس مژہ سے تمنا بہت رہی اک ہجر بے پناہ ...

    مزید پڑھیے

    یہ کیسی آیۂ معجز نما نکل آئی

    یہ کیسی آیۂ معجز نما نکل آئی ہوائے دشت سے باد صبا نکل آئی بچھا ہوا تھا نگاہوں میں فرش استسقا زمین دل پہ نبی کی دعا نکل آئی کوئی دشا نظر آتی نہیں تھی تا بہ فلک زمیں سے تا بہ فلک اک دشا نکل آئی پہاڑ ہو گئی تنہائی، اور پھر اک روز اسی پہاڑ سے غار حرا نکل آئی گنی چنی ہوئی گھڑیوں ...

    مزید پڑھیے

    یہ کج ادائی یہ غمزہ ترا کبھی پھر یار!

    یہ کج ادائی یہ غمزہ ترا کبھی پھر یار! کہ تیرا شہر نیا اور میں مسافر یار! تو اور کچھ نہ سہی، دوست تو ہے آخر یار! دکھی رہا ہے بہت آج تیرا شاعر یار! کہاں کا لمس، کہاں کی ہوس، کہاں کا وصال تڑپ رہا ہوں تری ہمدمی کی خاطر یار! سنبھل بھی جاتا تھا دل تیرے ہجر میں، یعنی رہا ہوں میں بھی تری ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3