Syed Kashif Raza

سید کاشف رضا

نئی نسل کے ممتاز پاکستانی شاعر

Prominent new generation Pakistani poet.

سید کاشف رضا کی غزل

    بدن کو وجد ترے بے حساب و حد آئے

    بدن کو وجد ترے بے حساب و حد آئے مری رسائی میں گر تیرا جزر و مد آئے میں اک دفعہ تجھے چوموں تو تیرے خوابوں میں کسی بھی مرد کا چہرہ نہ تا ابد آئے میں تیغ عشق سے گر تول دوں بدن تیرا تری نظر میں نہ میزان نیک و بد آئے جو تیرے خواب میں آ جائے برشگال مرا مرے لیے نہ ترے لب پہ رد و کد آئے ہر ...

    مزید پڑھیے

    نگہ کی شعلہ فزائی کو کم ہے دید اس کی

    نگہ کی شعلہ فزائی کو کم ہے دید اس کی چراغ چاہتا ہے لو ذرا مزید اس کی درون دل کسی زخم دہن کشا کی طرح بہت دنوں سے طلب ہے بڑی شدید اس کی ملا تو ہے کوئی بنت عنب سا لب لیکن ہمارے شہر میں ممنوع ہے کشید اس کی اب اس کا حق ہے بہشت بدن پہ جا اٹھنا نگہ ہوئی ہے رہ دید پر شہید اس کی میں سر بہ ...

    مزید پڑھیے

    قرار دیدہ و دل میں رہا نہیں ہے بہت

    قرار دیدہ و دل میں رہا نہیں ہے بہت نظر نواز مرے کوئی گل سریں ہے بہت رکھا نہ ہو کسی خواہش نے سر بہ خوں اس کو تمہارا ہونٹ کئی دن سے آتشیں ہے بہت ملا نہیں ہے مجھے وہ مگر پتا ہے مجھے وہ دوسروں کے لیے بھی بچا نہیں ہے بہت کھلا نہ ایک بھی در سر کشیدگی پہ مری ہوا ہوں خاک تو دامن کشا زمیں ...

    مزید پڑھیے

    پہلوئے غیر میں دکھ درد سمونے نہ دیا

    پہلوئے غیر میں دکھ درد سمونے نہ دیا دامن وصل میں اک ہجر نے رونے نہ دیا رنج یہ ہے کہ مرا درد سے مہکا ہوا تیر اس وفا سوز نے پہلو میں کھبونے نہ دیا عشق وہ شعلۂ سفاک ہے جس نے مجھ پر آگ جاری رکھی اور راکھ بھی ہونے نہ دیا تجھ کو تا ہجر رہا تھا مری وحشت سے گریز اسی وحشت نے تری یاد کو ...

    مزید پڑھیے

    اس پر نگاہ پھرتی رہی اور دور دور (ردیف .. ا)

    اس پر نگاہ پھرتی رہی اور دور دور خوابوں کا ایک باغ نگاہوں میں کھل گیا حیراں بہت ہوا مری آنکھوں میں جھانک کر اور پھر وہ ان میں پھیلتے منظر میں مل گیا کوئی تو شے تھی جو مرے اندر بدل گئی یا زخم کھل گیا کوئی یا کوئی سل گیا خوابوں سے اک خمار میں ملبوس وہ بدن اک رنگ نشہ تھا جو مرے خوں ...

    مزید پڑھیے

    رد و کد کے بھی بعد رہ جائے

    رد و کد کے بھی بعد رہ جائے شعر وہ ہے جو یاد رہ جائے عشق کا باب بند ہے تو کیوں نظم بست و کشاد رہ جائے ایک دن میں تجھے نڈھال کروں دل میں اتنا عناد رہ جائے ڈھے گئیں جب تمام بنیادیں کیوں دل کج نہاد رہ جائے پیش چشم جنوں فروشندہ دل وحشت نژاد رہ جائے

    مزید پڑھیے

    تری آنکھوں کو تیرے حسن کا در جانا تھا

    تری آنکھوں کو تیرے حسن کا در جانا تھا ہم نے دریا کو ہی دریا کا سفر جانا تھا منتظر تھے ترے ملبوس کے سوکھے ہوئے پھول وہ جنہیں تیرے پہننے سے سنور جانا تھا اذن در اذن چمکتے تھے ستارے دل کے آج سب کو تری آنکھوں میں اتر جانا تھا ریزۂ کحل کے مانند کسی روز ہمیں تیری پلکوں کے کنارے پہ ...

    مزید پڑھیے

    وہ یاد کر بھی رہا ہو تو فائدہ کیا ہے

    وہ یاد کر بھی رہا ہو تو فائدہ کیا ہے یہ دل اجاڑ پڑا ہے اسے ملا کیا ہے بہت دنوں سے یہ دل یوں ہی رو رہا ہے اور بتا رہا ہی نہیں ہے اسے ہوا کیا ہے ذرا سی دیر اترنے دے اپنی آنکھوں میں ذرا یہ دیکھنے تو دے یہ راستہ کیا ہے اک اور بھوک تھی جس نے مجھے فقیر کیا وگرنہ پاس ترے حسن کے سوا کیا ...

    مزید پڑھیے

    تڑپ بھی ہے مری اور باعث سکوں بھی ہے

    تڑپ بھی ہے مری اور باعث سکوں بھی ہے ترا بدن مرا حاصل بھی ہے، جنوں بھی ہے بدن پہ دوڑتی آنکھوں کی پیاس غور سے پڑھ کہ آنکھ ذرۂ صحرائے اندروں بھی ہے قبول کر نگہ پائمال خوش بدنی مری انا کا یہ پرچم ہے، اور نگوں بھی ہے مری نگاہ بھی بہکی ہوئی ہے کچھ، اور کچھ حیائے حسن رخ یار پر فزوں ...

    مزید پڑھیے

    دکھائی دیتی ہے جو شکل وہ بنی ہی نہ ہو

    دکھائی دیتی ہے جو شکل وہ بنی ہی نہ ہو عجب نہیں کہ کہانی کہی گئی ہی نہ ہو جو کھو چکا ہے وہی اب ہو میرا سرمایہ جو مل گیا ہے مجھے وہ مری کمی ہی نہ ہو لکھا ہی رہ نہ گیا ہو کہیں مرا قصہ گزار دی ہے جو وہ میری زندگی ہی نہ ہو ہے کون جس کی ہو تحریر اس قدر سفاک یہ زندگی مری اپنی لکھی ہوئی ہی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3