تلاش جہان ناپید
جہاں نہ سایۂ ماضی کہیں نظر آئے جہاں نہ فکر ہو فردا کی کوئی دامن گیر نہ دوست ہو نہ شناسا نہ کوئی دشمن ہو کسی کی عنبری زلفوں کا میں نہیں ہوں اسیر سفر جو ہو تو کوئی کارواں نہ رہبر ہو نہ منزلوں کے لیے ہو تلاش دامن گیر ہو دشت میرا مکاں اور کوہ دیواریں ہو سائباں کی طرح سر پہ آسمان ...