Syed Iqbal Gilani

سید اقبال گیلانی

سید اقبال گیلانی کی نظم

    بچھڑا لمحہ

    کھجوروں کے پیڑوں سے تھوڑا سا اوپر جواں مستعد چاند تنہا کھڑا مرے گھر مرے شہر کی پہرہ داری میں مصروف تھا چاند کی نرم دوشیزہ کرنیں مرے واسطے نیند کا جال سا بن رہی تھیں اچانک فضاؤں میں عنقریب چیخے زمیں کی طرف بھوکی چیلوں کی مانند جھپٹے جھپٹتے رہے زمان و مکاں ایک لمحے پہ آ کر ٹھہر سے ...

    مزید پڑھیے

    کوہ ندا سے آگے

    اسی گنبد ہشت پہلو کے آگے وہی ایک کیکر کا چھدرا سا پیڑ جہاں آ کے پہلے پہل میں رکا تھا وہیں آ کھڑا ہوں مگر اس جھروکے کا جس میں سے اک خوبصورت سا چہرہ مجھے دیکھ کر پہلے رویا تھا اور پھر ہنسا تھا نشاں تک نہیں ہے

    مزید پڑھیے