Syed Fakhir Rizwi

سید فاخر رضوی

سید فاخر رضوی کی غزل

    وہ جو گفتگو میں شریک تھے بھلا کیسے مجھ سے بگڑ گئے

    وہ جو گفتگو میں شریک تھے بھلا کیسے مجھ سے بگڑ گئے مری عمر بھر کے مکالمے اسی ایک بات پہ اڑ گئے وہ جو چاہتوں کے امین تھے وہ جو ہر کسی کا یقین تھے وہ جو زندگی سے حسین تھے وہی لوگ ہم سے بچھڑ گئے جنہیں آندھیوں نے کھڑا کیا جنہیں خود ہوا نے بڑا کیا بڑی خامشی سے گذشتہ شب وہی پیڑ جڑ سے اکھڑ ...

    مزید پڑھیے

    یہی معمہ مرے پیش و پس پڑا ہوا ہے

    یہی معمہ مرے پیش و پس پڑا ہوا ہے مرا بدن ہے کہ مٹی میں خس پڑا ہوا ہے میں ایک نقش بناتا ہوں اک نگلتا ہوں مرا ہنر پس حرص و ہوس پڑا ہوا ہے کوئی بھی پیڑ جو دیکھوں تو ایسا لگتا ہے پرندگی کے لئے اک قفس پڑا ہوا ہے خدائے ارض اسے اب تو شکل دے کوئی مرا وجود تہ خاک و خس پڑا ہوا ہے جو ہو سکے ...

    مزید پڑھیے

    کام دریا سے اور لوں گا میں

    کام دریا سے اور لوں گا میں اس سے پانی نہیں بھروں گا میں تب مرا اصل دیکھنے آنا راکھ سے جس سمے اٹھوں گا میں چاک کو بھی خبر نہیں اس کی تیرے ہاتھوں سے کیا بنوں گا میں جب مجھے دنیا دیکھنی ہوگی تیری آنکھوں میں جھانک لوں گا میں گھر بناتے ہوئے نہ سوچا تھا گھر زیادہ نہیں رہوں گا میں تو ...

    مزید پڑھیے

    اور کچھ دن قیام کر مرے ساتھ

    اور کچھ دن قیام کر مرے ساتھ میری وحشت تمام کر مرے ساتھ مجھ اکیلے سے کچھ نہیں ہوگا تو مرا انہدام کر مرے ساتھ یہ مرے سامنے سفید ہوا پیڑ کا احترام کر مرے ساتھ جیسے حق ہے تمام کرنے کا اس طرح سے تمام کر مرے ساتھ دیکھ باتوں کا بھوکا شخص ہوں میں چپ نہ کر بس کلام کر مرے ساتھ

    مزید پڑھیے

    ہم ہیں دراصل اک سرائے کوئی

    ہم ہیں دراصل اک سرائے کوئی چھوڑ جائے تو چھوڑ جائے کوئی مالکہ تو جواب دہ ہے مجھے گھر رہے کوئی گھر بنائے کوئی یہ زمینیں سگی نہیں ہوتیں ان پرندوں کو کیا بتائے کوئی یہ مرے حافظے کی برکت ہے بھول جانے پہ یاد آئے کوئی گر کے بستر پہ روز سوچتا ہوں کاش پاؤں مرے دبائے کوئی یہ محبت نہیں ...

    مزید پڑھیے

    اسی لئے ہے مصیبت کا سامنا گھر کو

    اسی لئے ہے مصیبت کا سامنا گھر کو دکھا رہا ہے یہ مجھ کو میں آئینہ گھر کو اک ایک جزو کا انکار کرنا پڑتا ہے میاں مذاق نہیں ہوتا چھوڑنا گھر کو مسلسل ایک سکوت اور مسلسل ایک سکوت سکھا رہا ہوں مصیبت میں بولنا گھر کو پرندے رنگ جمانے کو اب نہیں آتے کہا بھی تھا کہ مرے بعد دیکھنا گھر ...

    مزید پڑھیے

    نشان دیکھ مرے جسم کے بتا مجھ کو

    نشان دیکھ مرے جسم کے بتا مجھ کو کہاں کہاں سے ترے ہجر نے چھوا مجھ کو میں ایسے چاک سے اور خاک سے نہیں ہوں خوش نئے سرے سے مرے کوزہ گر بنا مجھ کو میں اپنے ساتھ ہوں آسودہ رہنے والا شخص تجھے میں کہتا نہیں تھا کہ چھوڑ جا مجھ کو یہ ہجرتیں تو مرا مسئلہ نہ تھا فاخرؔ مگر وہ شخص بہت دور لے ...

    مزید پڑھیے

    یہی بہت ہے ہوا میں ابھی نشاں مرا ہے

    یہی بہت ہے ہوا میں ابھی نشاں مرا ہے دیے کی لو سے یہ اٹھتا ہوا دھواں مرا ہے جو تیرے ساتھ کھڑے ہیں وہ تیرے ساتھ نہیں تجھے میں کیسے بتاؤں فلاں فلاں مرا ہے تو کند خنجر و تلوار سے ہی کاٹ مجھے مرے عدو نہ پریشاں ہو امتحاں مرا ہے میں جب بھی چاہوں اسے بازووں میں بھر لوں گا وہ شخص جتنا بھی ...

    مزید پڑھیے

    قدم قدم پہ نیا امتحان چھوڑا ہے

    قدم قدم پہ نیا امتحان چھوڑا ہے کسی نے عین بھنور درمیان چھوڑا ہے جبھی تو سب کو میں شک کی نظر سے دیکھتا ہوں مجھے کسی نے بڑا بد گمان چھوڑا ہے میں ذیلی رستہ نہیں تھا مگر مجھے اس نے نہ جانے سوچ کے کیا بے نشان چھوڑا ہے زمیں پہ بھیجنے والے مجھے بتا تو سہی یہ میرے حصے میں کیا آسمان ...

    مزید پڑھیے

    بادباں شخص پھر پکارے تجھے

    بادباں شخص پھر پکارے تجھے کشتیوں سے بندھے کنارے تجھے ایک عرصے سے گھر سے باہر شخص کیا بتائے گا گھر کے بارے تجھے کس کی جرأت تھی ورنہ فتح کرے اپنی مرضی سے ہم ہیں ہارے تجھے تو ہے مشروط اس محبت میں ناز اٹھانے ہیں اب ہمارے تجھے

    مزید پڑھیے