Syed Fahimuddin

سید فہیم الدین

سید فہیم الدین کی رباعی

    بک رہا ہوں آج کل ہذیان باقی خیر ہے

    بک رہا ہوں آج کل ہذیان باقی خیر ہے اور لاحق ہے ذرا نسیان باقی خیر ہے کار میرے یار کی تھی اور پھر چوری کی تھی ہو گیا ہے چوک میں چالان باقی خیر ہے گھاس بھی اگتی نہیں ہے بال بھی اگتے نہیں بن گیا ہے سر مرا میدان باقی خیر ہے فکر کی تو بات کوئی بھی نہیں ہے جان جاں گھر میں ہیں بس درجنوں ...

    مزید پڑھیے

    ہاتھ میں لاٹھی پکڑ کر عشق فرمائیں گے کیا

    ہاتھ میں لاٹھی پکڑ کر عشق فرمائیں گے کیا بابا جی کچھ اور دن بھی آپ جی پائیں گے کیا ڈاکٹر کی فیس کا سن کر مریض محترم آپریشن سے ہی پہلے کوچ فرمائیں گے کیا ٹیوشنیں گھر میں پڑھاتے ہیں یہی کافی نہیں مدرسے میں ماسٹر جی خاک پڑھائیں گے کیا قیمتیں دالوں کی بھی بڑھ جائیں گی سوچا نہ ...

    مزید پڑھیے