عقل پہنچی جو روایات کے کاشانے تک
عقل پہنچی جو روایات کے کاشانے تک ایک ہی رسم ملی کعبہ سے بت خانے تک وادئ شب میں اجالوں کا گزر ہو کیسے دل جلائے رہو پیغام سحر آنے تک یہ بھی دیکھا ہے کہ ساقی سے ملا جام مگر ہونٹ ترسے ہوئے پہنچے نہیں پیمانے تک ریگزاروں میں کہیں پھول کھلا کرتے ہیں روشنی کھو گئی آ کر مرے ویرانے ...