Syed Ehtisham Husain

سیداحتشام حسین

ترقی پسند تحریک سے وابستہ ممتاز نقاد

One of the most prominent literary critics associated with Progressive Movement.

سیداحتشام حسین کی غزل

    عقل پہنچی جو روایات کے کاشانے تک

    عقل پہنچی جو روایات کے کاشانے تک ایک ہی رسم ملی کعبہ سے بت خانے تک وادئ شب میں اجالوں کا گزر ہو کیسے دل جلائے رہو پیغام سحر آنے تک یہ بھی دیکھا ہے کہ ساقی سے ملا جام مگر ہونٹ ترسے ہوئے پہنچے نہیں پیمانے تک ریگزاروں میں کہیں پھول کھلا کرتے ہیں روشنی کھو گئی آ کر مرے ویرانے ...

    مزید پڑھیے

    کچھ مرے شوق نے در پردہ کہا ہو جیسے

    کچھ مرے شوق نے در پردہ کہا ہو جیسے آج تم اور ہی تصویر حیا ہو جیسے یوں گزرتا ہے تری یاد کی وادی میں خیال خارزاروں میں کوئی برہنہ پا ہو جیسے ساز نفرت کے ترانوں سے بہلتے نہیں کیوں یہ بھی کچھ اہل محبت کی خطا ہو جیسے وقت کے شور میں یوں چیخ رہے ہیں لمحے بہتے پانی میں کوئی ڈوب رہا ہو ...

    مزید پڑھیے

    کیوں یورش طرب میں بھی غم یاد آ گئے

    کیوں یورش طرب میں بھی غم یاد آ گئے سوچا ترے کرم کو ستم یاد آ گئے اے دوست میکدے میں یہ کیسی ہوا چلی سب فتنہ ہائے دیر و حرم یاد آ گئے روشن ابھی ہوا تھا سر جادۂ حیات اک کاکل سیاہ کے خم یاد آ گئے اب کیا دکھا رہا ہے رہ ماہ و کہکشاں ناصح کسی کے نقش قدم یاد آ گئے ایک ایک کر کے ٹوٹ چکے ...

    مزید پڑھیے

    تجھے پسند جو دل کی لگن نہیں آئی

    تجھے پسند جو دل کی لگن نہیں آئی مجھے بھی راس تری انجمن نہیں آئی اڑا سا رنگ ہے کیوں وقت کے مسیحاؤ ابھی تو منزل دار و رسن نہیں آئی تڑپتا ہی رہا یعقوب دار عہد کہن ہوائے یوسف گل پیرہن نہیں آئی ستم شعار تو تھا غیر بھی مگر اس کو جفا طرازیٔ اہل وطن نہیں آئی جو دھوپ بن کے چمک جاتی دل کے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2