Syed Ehtisham Husain

سیداحتشام حسین

ترقی پسند تحریک سے وابستہ ممتاز نقاد

One of the most prominent literary critics associated with Progressive Movement.

سیداحتشام حسین کی غزل

    رسم ہی شہر تمنا سے وفا کی اٹھ جائے

    رسم ہی شہر تمنا سے وفا کی اٹھ جائے اس طرح تو نہ کوئی اہل محبت کو ستائے وادئ دل میں کئی راتوں سے سناٹا ہے کاش بجلی ہی ترے ابر ستم سے گر جائے اپنی ذلت کی صلیب آپ لیے پھرنا ہے یہ بڑا بوجھ محبت کے سوا کون اٹھائے بر سر جنگ ہیں انوار سے ظلمات کے دیو چاند راتوں کے اندھیرے میں کہیں ڈوب ...

    مزید پڑھیے

    گلشن دل میں ملے عقل کے صحرا میں ملے

    گلشن دل میں ملے عقل کے صحرا میں ملے جو بھی ملنا ہے ملے اور اسی دنیا میں ملے برہمی انجمن شوق کی کیا پوچھتے ہو دوست بچھڑے ہوئے اکثر صف اعدا میں ملے آنے والوں نے مرے بعد گواہی دی ہے کئی گلزار مرے نقش کف پا میں ملے یوں بھی گزری ہے کہ چھائے رہے بیداری پر نیند آئی تو وہ غم خواب کی دنیا ...

    مزید پڑھیے

    گیا تھا بزم محبت میں خالی جام لیے

    گیا تھا بزم محبت میں خالی جام لیے کٹی ہے عمر گدائی کا اتہام لیے کہیں ہوئے بھی جو روشن محبتوں کے چراغ ہوائیں دوڑ پڑیں وحشتوں کے دام لیے طلسم راز نہ کھل جائے تنگ بینوں پر تمہارے نام سے پہلے ہزار نام لیے بھٹک رہا ہوں میں تنہائیوں کے جنگل میں حیات رقص میں ہے حسن صبح و شام لیے کبھی ...

    مزید پڑھیے

    بدل کے بھیس وہ چہرا کہاں کہاں نہ ملا

    بدل کے بھیس وہ چہرا کہاں کہاں نہ ملا تلاش جس کی تھی وہ حسن جاوداں نہ ملا کھڑا ہوں کب سے سر رہ گزار وقت‌ ندیم میں جس کے ساتھ چلوں ایسا کارواں نہ ملا خزاں گزر گئی لیکن گلوں کے رنگ ہیں زرد بہار کو صلۂ خون کشتگاں نہ ملا کہاں سے ذہن میں چھپ چھپ کے وہم آتے ہیں کبھی یقیں کو سراغ رہ گماں ...

    مزید پڑھیے

    محفل دوست میں گو سینہ فگار آئے ہیں

    محفل دوست میں گو سینہ فگار آئے ہیں صورت‌ نغمہ بہ اندازۂ بہار آئے ہیں اس نظر سے کہ ترے ظلم کی تشہیر نہ ہو بے قراری میں لیے دل کا قرار آئے ہیں ایک پندار خودی جس کو بچا رکھا تھا آج ہم وہ بھی تری بزم میں ہار آئے ہیں ظلمت‌ شام خزاں یاد کرے گی برسوں ہم جب آئے ہیں گلستاں بہ کنار آئے ...

    مزید پڑھیے

    دیکھ کر جادۂ ہستی پہ سبک گام مجھے

    دیکھ کر جادۂ ہستی پہ سبک گام مجھے دور سے تکتی رہی گردش ایام مجھے ڈال کر ایک نظر پیار کی میری جانب دوست نے کر ہی لیا بندۂ بے دام مجھے کل سنیں گے وہی مژدہ مری آزادی کا آج جو دیکھ کے ہنستے ہیں تہہ دام مجھے دیکھ لیتا ہوں اندھیرے میں اجالے کی کرن ظلمت شب نے دیا صبح کا پیغام مجھے نہ ...

    مزید پڑھیے

    غم میں اک موج سر خوشی کی ہے

    غم میں اک موج سر خوشی کی ہے ابتدا سی خود آگہی کی ہے کسے سمجھائیں کون مانے گا جیسے مر مر کے زندگی کی ہے بجھیں شمعیں تو دل جلائے ہیں یوں اندھیروں میں روشنی کی ہے پھر جو ہوں اس کے در پہ ناصیہ سا میں نے اے دل تری خوشی کی ہے میں کہاں اور دیار عشق کہاں غم دوراں نے رہبری کی ہے اور امڈے ...

    مزید پڑھیے

    دل تری یاد میں ہر لمحہ تڑپتا بھی نہیں

    دل تری یاد میں ہر لمحہ تڑپتا بھی نہیں بند ہو جائے تڑپنا یہ گوارا بھی نہیں وہ نہیں پاس تو احساس رفاقت ہے سوا غم تنہائی کے زنداں میں میں تنہا بھی نہیں دشت دیوانوں سے آباد ہوئے جاتے ہیں اب تو جاگیر کسی قیس کی صحرا بھی نہیں سنگ دشنام برستے رہے ہر جانب سے سخت جاں دل ہی کچھ ایسا تھا ...

    مزید پڑھیے

    ان آنکھوں کو نظر کیا آ گیا ہے

    ان آنکھوں کو نظر کیا آ گیا ہے مزاج آرزو بدلا ہوا ہے نہ جانے ہار ہے یا جیت کیا ہے غموں پر مسکرانا آ گیا ہے مری حالت پہ ان کا مسکرانا جواب نا مرادی آ گیا ہے نہیں اک میں ہی ناکام محبت یہی پہلے بھی اکثر ہو چکا ہے صبا کی رو نہ غنچوں کا تبسم چمن والو کہو کیا ہو گیا ہے شب غم سہمی سہمی ...

    مزید پڑھیے

    ڈر ڈر کے جسے میں سن رہا ہوں

    ڈر ڈر کے جسے میں سن رہا ہوں کھوئی ہوئی اپنی ہی صدا ہوں ہر لمحۂ ہجر اک صدی تھا پوچھو نہ کہ کب سے جی رہا ہوں جب آنکھ میں آ گئے ہیں آنسو خود بزم طرب سے اٹھ گیا ہوں چھٹتی نہیں خوئے حق شناسی سقراط ہوں زہر پی رہا ہوں رہبر کی نہیں مجھے ضرورت ہر راہ کا موڑ جانتا ہوں منزل نہ ملی تو غم ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2