رسم ہی شہر تمنا سے وفا کی اٹھ جائے
رسم ہی شہر تمنا سے وفا کی اٹھ جائے اس طرح تو نہ کوئی اہل محبت کو ستائے وادئ دل میں کئی راتوں سے سناٹا ہے کاش بجلی ہی ترے ابر ستم سے گر جائے اپنی ذلت کی صلیب آپ لیے پھرنا ہے یہ بڑا بوجھ محبت کے سوا کون اٹھائے بر سر جنگ ہیں انوار سے ظلمات کے دیو چاند راتوں کے اندھیرے میں کہیں ڈوب ...