Syed Arif Ali Arif

سید عارف علی عارف

سید عارف علی عارف کی غزل

    گلے ہم کیا ملیں اس آدمی سے

    گلے ہم کیا ملیں اس آدمی سے جو رکھتا ہی نہیں الفت کسی سے شکایت آپ کو ہم سے بجا ہے مگر مجبور ہیں ہم دل لگی سے ہمیں بھی گھر کی ذمہ داریاں ہیں انہیں فرصت بھی کب ہے نوکری سے اسی دم ہو گئی حیران دنیا کھلے جب راز اس کی ڈائری سے اٹھیں ہیں انگلیاں چاروں طرف سے میں گزرا جب کبھی تیری گلی ...

    مزید پڑھیے

    بدل کے ہم نے طریقہ خط و کتابت کا

    بدل کے ہم نے طریقہ خط و کتابت کا چھپا لیا ہے زمانے سے راز الفت کا پرانا زخم نیا ہو گیا تو کیا ہوگا نہ پھینکو تیر ہماری طرف کو نفرت کا بہار آئی تھی چہرے پہ چار دن کے لیے نشہ ہے آج بھی آنکھوں میں اس لطافت کا کبھی تو آؤ ہمارے غریب خانے پر ہمیں بھی دیجیو موقع جناب خدمت کا بہت سنبھال ...

    مزید پڑھیے

    تیر پہ تیر نشانوں پہ نشانے بدلے

    تیر پہ تیر نشانوں پہ نشانے بدلے شکر ہے حسن کے انداز پرانے بدلے پیار رسوا نہ ہوا آج تلک دونوں کا ہم نے ملنے کے نئے روز ٹھکانے بدلے دور آزادیٔ گلشن کا بہت یاد آیا میرے حصے کے جو صیاد نے دانے بدلے اک ملاقات نے دل پر کیا ایسا جادو پھر نہ اترا وہ نشہ لاکھ سیانے بدلے در بدر ٹھوکریں ...

    مزید پڑھیے

    اپنے گزرے ہوئے لمحات ذرا یاد کرو

    اپنے گزرے ہوئے لمحات ذرا یاد کرو روز ہوتی تھی ملاقات ذرا یاد کرو کیا سہانی تھی گھڑی کیسا سہانا موسم چاند تاروں کی حسیں رات ذرا یاد کرو تم اگر بھول گئے ہو تو کوئی بات نہیں اس انگوٹھی کی وہ سوغات ذرا یاد کرو چھت پہ آ جاتے تھے کپڑوں کا بہانا کر کے کیا محبت کے تھے جذبات ذرا یاد ...

    مزید پڑھیے

    زیست میں کوشش ناکام سے پہلے پہلے

    زیست میں کوشش ناکام سے پہلے پہلے سوچ آغاز کو انجام سے پہلے پہلے ہر برے کام کا انجام برا ہوتا ہے ان کو سمجھا دو برے کام سے پہلے پہلے شکریہ آپ کے آنے کا عیادت کو مری درد کم ہو گیا آرام سے پہلے پہلے آج مے خانے میں جب خوف خدا یاد آیا ہاتھ تھرانے لگے جام سے پہلے پہلے عدل و انصاف کی ...

    مزید پڑھیے

    زمانے میں محبت کی اگر بارش نہیں ہوتی

    زمانے میں محبت کی اگر بارش نہیں ہوتی کسی انسان کو انسان کی خواہش نہیں ہوتی ہزاروں رنج و غم کیسے وہ اپنے دل میں رکھتے ہیں کہ جن کے دل میں تھوڑی سی بھی گنجائش نہیں ہوتی ہم اپنی جان دے کر دوستی کا حق نبھا دیتے زمانے کی اگر اس میں کوئی سازش نہیں ہوتی تمہارے پاؤں تو دو گام چل کر ...

    مزید پڑھیے

    آپ بلائیں ہم نہ آئیں ایسی کوئی بات نہیں

    آپ بلائیں ہم نہ آئیں ایسی کوئی بات نہیں دنیا والوں سے ڈر جائیں ایسی کوئی بات نہیں تیرے سوا ہیں اس دنیا میں اپنے بھی غم خوار بہت سب کو دل کا راز سنائیں ایسی کوئی بات نہیں راہ وفا میں ہم نے یارو ساری عمر گزاری ہے چلتے چلتے ٹھوکر کھائیں ایسی کوئی بات نہیں سارے رشتے سارے بندھن ...

    مزید پڑھیے