Syed Ali Zaheer

سید علی ظہیر

سید علی ظہیر کی غزل

    کس طرف ہائے مرے دل مرا لشکر چھوٹا

    کس طرف ہائے مرے دل مرا لشکر چھوٹا مرا کنبہ مرا خیمہ مرا گھر بھر چھوٹا میں کھڑا گھورتا رہتا ہوں خلا میں کیا کیا کوئی بتلائے مجھے کیسے وہ منظر چھوٹا لکھ لیا کرتا تھا جو دل پہ گزرتی تھی مگر ایسی کچھ گزری قلم ہاتھ سے لگ کر چھوٹا بات کرتے ہیں محبت کی جہاں بستے ہیں لوگ میں کہاں رہتا ...

    مزید پڑھیے

    یہ چمک دھول میں تحلیل بھی ہو سکتی ہے

    یہ چمک دھول میں تحلیل بھی ہو سکتی ہے کائنات اک نئی تشکیل بھی ہو سکتی ہے تم نہ سمجھو گے کوئی اور سمجھ لے گا اسے خامشی درد کی ترسیل بھی ہو سکتی ہے کچھ سنبھل کر رہو ان سادہ ملاقاتوں میں دوستی عشق میں تبدیل بھی ہو سکتی ہے میں ادھورا ہوں مگر خود کو ادھورا نہ سمجھ مجھ سے مل کر تری ...

    مزید پڑھیے

    سوا نیزے پہ آفتاب آیا

    سوا نیزے پہ آفتاب آیا جلتی دنیا کو یہ جواب آیا میرا سجدہ یا میری منزل شوق پوچھ تو کون کامیاب آیا لفظ کے لفظ جیسے سائے ہوں کیسے معنی کا انقلاب آیا ہائے اس ایک ابر کی قسمت جس کے سائے میں آفتاب آیا میرؔ ہوں یا ظہیرؔ ہوں کہ کبیرؔ سب کی قسمت میں ایک خواب آیا

    مزید پڑھیے