Syed Ali Zaheer

سید علی ظہیر

سید علی ظہیر کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    کس طرف ہائے مرے دل مرا لشکر چھوٹا

    کس طرف ہائے مرے دل مرا لشکر چھوٹا مرا کنبہ مرا خیمہ مرا گھر بھر چھوٹا میں کھڑا گھورتا رہتا ہوں خلا میں کیا کیا کوئی بتلائے مجھے کیسے وہ منظر چھوٹا لکھ لیا کرتا تھا جو دل پہ گزرتی تھی مگر ایسی کچھ گزری قلم ہاتھ سے لگ کر چھوٹا بات کرتے ہیں محبت کی جہاں بستے ہیں لوگ میں کہاں رہتا ...

    مزید پڑھیے

    یہ چمک دھول میں تحلیل بھی ہو سکتی ہے

    یہ چمک دھول میں تحلیل بھی ہو سکتی ہے کائنات اک نئی تشکیل بھی ہو سکتی ہے تم نہ سمجھو گے کوئی اور سمجھ لے گا اسے خامشی درد کی ترسیل بھی ہو سکتی ہے کچھ سنبھل کر رہو ان سادہ ملاقاتوں میں دوستی عشق میں تبدیل بھی ہو سکتی ہے میں ادھورا ہوں مگر خود کو ادھورا نہ سمجھ مجھ سے مل کر تری ...

    مزید پڑھیے

    سوا نیزے پہ آفتاب آیا

    سوا نیزے پہ آفتاب آیا جلتی دنیا کو یہ جواب آیا میرا سجدہ یا میری منزل شوق پوچھ تو کون کامیاب آیا لفظ کے لفظ جیسے سائے ہوں کیسے معنی کا انقلاب آیا ہائے اس ایک ابر کی قسمت جس کے سائے میں آفتاب آیا میرؔ ہوں یا ظہیرؔ ہوں کہ کبیرؔ سب کی قسمت میں ایک خواب آیا

    مزید پڑھیے

6 نظم (Nazm)

    ہر امید کا تارا

    ہری جالی کے پیچھے سبز سیارہ زمرد آسماں میں جو بولوں خواب کی صورت نظر آؤں میں جو چوموں موم کی صورت پگھل جاؤں ہری جالی ہرا گنبد ہر امید کا تارا خدایا اس جگہ جبریل آتے تھے خدایا اس جگہ آیت اترتی تھی جو بولوں خواب کی صورت نظر آؤں جو چوموں موم کی صورت پگھل جاؤں

    مزید پڑھیے

    وقت کو ناپ لیں

    وقت کو ناپ لیں دیکھ لیں کس کے چہرے پہ پرچھائیں ہے شام کی جیسے جیسے یہ شامیں گزرتی ہیں ہم پل سے پل جھانکتے اس ندی کے سرے کو گنواتے چلے جا رہے ہیں عجب طرح لوگ اپنے اپنے خیالوں کو جسموں میں بانٹے ہوئے ہیں خیالوں کو جسموں میں بانٹوں کہ ڈھالوں

    مزید پڑھیے

    سفید لمحے

    یہ رات کب تک یہ چاند کب تک فلک پہ جلتے چراغ کب تک یہ بزم مے یہ نشاط کب تک اگر رہے بھی یہ سب جو قائم تو آدمی کی حیات کب تک چلو اندھیرے پکارتے ہیں چلو نصیبہ بلا رہا ہے ہمیں مقدر پکارتا ہے یہ سر یہ سینہ یہ دست و بازو یہ جسم سارا فگار ہے اب نہ لفظ و معنی نہ صوت و نغمہ یہ سارا دفتر اجڑ گیا ...

    مزید پڑھیے

    تمہارا ساتھ

    ہر لمحہ بدلتی دنیا میں اک ساتھ تمہارا تھا لیکن وہ ساتھ کبھی کا چھوٹ گیا جب ساتھ تمہارا ہوگا تب بارش ہوگی اور پھول کھلیں گے راہوں میں اور دل میں پھر ہلچل ہوگی تب دنیا چاہے کتنی بدلے باہر ہو جتنا اندھیارا اندر سے کرنیں پھوٹیں گی اندر سے موسم بدلے گا

    مزید پڑھیے

    تم سے

    ایک آنچل ہے جو پھیلا ہے افق تا بہ افق ایک سایہ ہے جو چھایا ہے دل وحشی پر نغمگی ایک طرح پھوٹتی رہتی ہے کہیں خامشی رنگ لیے گھومتی رہتی ہے کہیں ڈھونڈھتا رہتا ہوں لہجوں میں کبھی ہاتھوں میں ڈھونڈھتا رہتا ہوں خوشبو میں کبھی چاندنی راتوں میں تجھے تجھ کو پاؤں تو بہت دل کو سکوں آئے گا تجھ ...

    مزید پڑھیے

تمام